بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرپٹوگرافی کرنسی کا حکم


سوال

کرپٹوگرافی کرنسی کیوں کس وجہ سے حرام ہے ؟

جواب

کرپٹو کرنسی اور اس جیسی دیگر  دیجیٹل کرنسیوں کا حقیقت میں کوئی مادی وجود نہیں ہے،اور نہ ہی اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط موجود ہیں،اس میں حقیقی قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ اعداد دکھائی دیتے ہیں،یہ ایک مشتبہ معاملہ ہے ؛  لہذااس کے ذریعہ لین دین یاسرمایہ کاری کرناجائز نہیں ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارة وينقص أخرى، وسمي القمار قمارا لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه وهو حرام بالنص."

(کتاب الحظر والاباحۃ،ج6،ص403،ط؛سعید)

وفیہ ایضاً:

"والمالية تثبت بتمول الناس كافة أو بعضهم، والتقوم يثبت بها وبإباحة الانتفاع به شرعا؛ "

(کتاب البیوع،ج4،ص501،ط؛سعید)

الدر المختار وحاشیہ ابن عابدین میں ہے:

"(شرط التقابض) لحرمة النساء (فلو باع) النقدين (أحدهما بالآخر جزافا أو بفضل وتقابضا فيه) أي المجلس (صح.....

(قوله: لحرمة النساء) بالفتح أي التأخير فإنه يحرم بإحدى علتي الربا: أي القدر أو الجنس كما مر في بابه."

(باب الصرف،ج5،ص259،ط؛سعید)

تجارت کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا میں ہے:

"بٹ کوائن‘‘ محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں " کوئن" یا "ڈیجیٹل کرنسی" کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے " بٹ کوائن" یا کسی بھی " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔ـ"

( تجارت کے مسائل کا انسائیکلوپیڈیا: 2/ 92)

تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں:

ڈیجیٹل کرنسی اور ون کوائن (Onecoin) کمپنی کا کاروبار!


فتوی نمبر : 144406102240

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں