بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرپٹوکرنسی کا کاروبار کرنے والی کمپنی میں انویسٹ کرنا


سوال

کینیڈا کی ایک آن لائن کمپنی ہے اس کا نام بی کے بی ہے۔یہ کمپنی انویسٹمنٹ کے ذریعے چلتی ہے  یعنی لوگوں کے پیسوں سے چلتی ہے اور پھر یہ کمپنی لوگوں کے انویسٹ کردہ رقم سے کرپٹو کرنسی کا کاروبار کر کے لوگوں کو منافع دیتے ہیں جو تقریبا پہلے لیول پر 2.5 فیصد ہوتا ہے، مطلب اگر اپ 100 ڈالر انویسٹ کریں تو وہ اپ کو 2.5فیصد منافع دیں گے روزانہ کی بنیاد پر اور اس ٹریڈنگ کا پورا ریکارڈ اور منافع کی تفصیل آپ کو دکھا دیتے ہیں، مطلب کہ آپ کے ڈالر سے ہم نے کس کرپٹو کرنسی کو کون سی مارکیٹ میں خریدا اور کون سی مارکیٹ میں بیچا اوریہ کمپنی اپنے ممبرز کو دوسرے ممبرز ایڈ کرنے پر بھی بونس دیتے ہیں یک مشت اور پہلے لیول پر ممبر سے 15 فیصد دوسرے لیول پر پانچ فیصد اور تیسری لیول پر تین فیصد منافع میں ممبر (جس نے ایڈ کیاہوتاہے)کو دیتے ہیں ،باقی کمپنی کی ویب سائٹ اور دوسرے ڈاکومنٹس وغیرہ قانون کے مطابق لیگل ہے برائے مہربانی اس کےبارے میں شرعی وضاحت فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ آج کل جو عالمی مارکیٹ میں کرپٹو کرنسی یا ڈ یجیٹل کرنسی   رائج ہے وہ ایک فرضی کرنسی ہے ،اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں؛  لہذا کرپٹو کرنسی  کی خرید و فروخت کے نام سے  مارکیٹ میں  جو کاروبار چل رہا ہے وہ  حلال اور جائز  نہیں ہے، اس کرنسی میں حقیقت میں کوئی مبیع یعنی مادی چیز نہیں ہوتی اور  اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاونٹ  میں کچھ  حساب کتا ب کے  عدد آجاتے ہیں؛  لہذا کرپٹو کرنسی یا ڈیجیٹل کرنسی  کے لین دین سےاجتناب کیا جائےاورجو کمپنی کرپٹو کرنسی کا کاروبار کرتی ہو ،اس کمپنی میں  انویسٹ کرنا  جائز نہیں ہے ۔

تجارت کے مسائل کاانسائیکلوپیڈیا میں ہے :

’’بٹ کوائن‘‘  محض ایک فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف اور شرائط بالکل موجود نہیں ہیں، لہذا موجودہ  زمانے میں   " کوئن" یا   "ڈیجیٹل کرنسی"  کی خرید و فروخت کے نام سے انٹرنیٹ پر اور الیکٹرونک مارکیٹ میں جو کاروبار چل رہا ہے وہ حلال اور جائز نہیں ہے، وہ محض دھوکا ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مادی چیز نہیں ہوتی، اور اس میں قبضہ بھی نہیں ہوتا صرف اکاؤنٹ میں کچھ عدد آجاتے ہیں، اور یہ فاریکس ٹریڈنگ کی طرح سود اور جوے کی ایک شکل ہے، اس لیے   " بٹ کوائن" یا کسی بھی   " ڈیجیٹل کرنسی" کے نام نہاد کاروبار میں پیسے لگانا اور خرید و فروخت میں شامل ہونا جائز نہیں ہے۔

(ج:2،ص:92،بیت العمار)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: مالا أو لا) إلخ، المراد بالمال ما يميل إليه الطبع ويمكن ادخاره لوقت الحاجة، والمالية تثبت بتمول الناس كافة أو بعضهم، والتقوم يثبت بها وبإباحة الانتفاع به شرعا؛ فما يباح بلا تمول لايكون مالًا كحبة حنطة وما يتمول بلا إباحة انتفاع لا يكون متقوما كالخمر، وإذا عدم الأمران لم يثبت واحد منهما كالدم بحر ملخصًا عن الكشف الكبير.

وحاصله أن المال أعم من المتمول؛ لأن المال ما يمكن ادخاره ولو غير مباح كالخمر، والمتقوم ما يمكن ادخاره مع الإباحة، فالخمر مال لا متقوم،» ... وفي التلويح أيضًا من بحث القضاء: والتحقيق أن المنفعة ملك لا مال؛ لأن الملك ما من شأنه أن يتصرف فيه بوصف الاختصاص، والمال ما من شأنه أن يدخر للانتفاع وقت الحاجة، والتقويم يستلزم المالية عند الإمام والملك ... وفي البحر عن الحاوي القدسي: المال اسم لغير الآدمي، خلق لمصالح الآدمي وأمكن إحرازه والتصرف فيه على وجه الاختيار، والعبد وإن كان فيه معنى المالية لكنه ليس بمال حقيقة حتى لايجوز قتله وإهلاكه."

(کتاب البیوع،ج:4،ص:501،سعید)

وفیہ ایضاً:

"وعبارة الصيرفية هكذا سئل عن بيع الخط قال: لا يجوز؛ لأنه لا يخلو إما إن باع ما فيه أو عين الخط لا وجه للأول؛ لأنه بيع ما ليس عنده ولا وجه للثاني؛ لأن هذا القدر من الكاغد ليس متقوما بخلاف البراءة؛ لأن هذه الكاغدة متقومة."

(کتاب البیوع،فروع فی البیع ،ج:4،ص:517،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102546

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں