بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کریڈٹ کارڈ کے ذریعے رقم وصول کرنے والے شخص سے تنخواہ لینے کا حکم


سوال

 میں ایک ایمیزون ورچول اسسٹنٹ ہوں۔ یعنی میں اپنے گھر سے کسی غیر ملکی سرمایہ کار کے لئے ایمیزون پر (ان کا) کاروبار کرتا ہوں۔ ایمازون پر سامان بیچنے سے سرمایہ کار اپنی رقم کو کریڈٹ کارڈ، ڈیبٹ کارڈ، اور کیش ان ڈلیوری کے ذریعے وصول کرتا ہے۔ اب مفتیان کرام فرماتے ہیں کہ کریڈٹ کارڈ کا استعمال ناجائز ہوتا ہے، تو کیا میرے لیے بھی ناجائز ہے جب کہ میرا سرمایہ کار پہلے اپنی رقم کو کریڈٹ کارڈ کے ذریعے حاصل کرتا ہے، اور بعد میں مجھے میری تنخواہ میرے اپنے بینک اکاؤنٹ پر منتقل کرتا ہے (جہاں کریڈٹ کارڈ کا استعمال میں نہیں کرتا)۔ برائے کرم مجھے سمجھائیں کہ کیا یہ رقم میرے لئے حلال ہے یا حرام ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کے لیے اپنے کام کی تنخواہ وصول کرنا  اور اس رقم کو استعمال کرنا جائز ہے بشرطیکہ آپ جو کام کرتے ہوں وہ جائز ہو،البتہ سائل بینک سے اپنے لئے کریڈٹ کا معاملہ نہ کرے، ڈیبٹ/ اے ٹی ایم کارڈ استعمال کرنا درست ہے۔

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"قالوا الأجير المشترك من يستحق الأجر بالعمل لا بتسليم نفسه للعمل والأجير الخاص من يستحق الأجر بتسليم نفسه وبمضي المدة ولا يشترط العمل في حقه لاستحقاق الأجر وبعضهم قالوا الأجير المشترك من يتقبل العمل من غير واحد والأجير الخاص من يتقبل العمل من واحد، وإنما يعرف استحقاق الأجر بالعمل على العبارة الأولى بإيقاع العقد على العمل."

(كتاب الاجارة،الباب الثامن والعشرون في بيان حكم الأجير الخاص والمشترك،4/ 500،ط: رشيدية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144504101953

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں