بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ذو القعدة 1446ھ 03 مئی 2025 ء

دارالافتاء

 

کریڈٹ کارڈ حاصل کرنے کا حکم


سوال

اگر میں کریڈٹ کارڈ بنا لوں  اور ایسا استعمال کروں کہ سود کی نوبت نا آنے دوں،  تو  کیا اس کی شرعا اجازت  ہوگی؟

جواب

 کریڈٹ کارڈ قرض کے حصول کا ایک جدید طریقہ ہے، جس کی بنیاد پر کریڈٹ کارڈ کا حامل شخص مخصوص حد تک بینک کا پیسہ قرض کے طور پر استعمال کرنے کا اہل ہوتا ہے، مذکورہ کارڈ کے حصول کے  وقت صارف اور بینک کے درمیان ایک معاہدہ ہوتا ہے، جس میں بینک کی جانب سے یہ شرط عائد کی جاتی ہے کہ کریڈٹ کارڈ کا حامل شخص اگر مقررہ تاریخ تک بینک کو رقم واپس نہیں کرے گا،تو ہر دن کی تاخیر کے اعتبار  سے وہ زائد رقم بینک کو ادا کرنے کا پابند ہوگا، مذکورہ شرط چونکہ سودی شرط  لہذا اس شرط کے ساتھ کریڈٹ کارڈ حاصل کرنا ہی جائز نہیں، کیوں کہ جس طرح سود دینا اور لینا جائز نہیں، بالکل اسی طرح سودی شرط قبول کرکے قرضہ لینا بھی جائز نہیں، چاہے سود ادا کرنے کی نوبت آئے یا نہ آئے۔

إعلاء السنن میں ہے:

"عن علي أمير المؤمنين رضي الله عنه مرفوعا: كل قرض جر منفعة فهو ربا ... وقال الموفق: وكل قرض شرط فيه الزيادة فهو حرام بلا خلاف."

(كتاب الحوالة، باب كل قرض جر منفعة فهو ربا، ١٤ / ٥١٢، ط: إدارة القرآن)

الإجماع لابن المنذر میں ہے:

"٥٠٨ - وأجمعوا على أن السلف إذا شرط عشر السلف هدية أو زيادة، فأسلفه على ذلك، أن أخذه الزيادة ربا."

(كتاب البيوع، قبيل كتاب الشفعة، ص: ٩٩، ط: دار المسلم للنشر والتوزيع)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144603102335

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں