کریکڈ سوفٹویئر،اوپریٹینگ سسٹم (جیسے ونڈوز)، کورسز یا کتاب استعمال کرنا کیسا ہے؟ ان کو اگر کسی دوکان سے خریدا گیا ہو تو پھر وہ کیسا ہے؟ان کو صرف اپنے لیے استعمال کرنا اور پیسے کمانے کے لیے استعمال کرنے پر الگ الگ روشنی ڈال دیں۔
اور شرعی اعتبار سے کاپی رائٹس پر کیا موقف ہے؟
اگر کسی سافٹ ویئر کمپنی کی جانب سے بنائے گئے کسی بھی قسم کے سافٹ ویئر یا اوپریٹینگ سسٹم کی کاپی کرنے کی اجازت نہ ہو اور یہ قانونی طور پر جرم ہوتو اس صورت میں سافٹ ویئر یا اوپریٹینگ سسٹم(جیسے ونڈوز) کاپی کرکے استعمال کرنے یا کاپی کرکے فروخت کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔تاہم اگر کسی کے پاس ایسا سوفٹ ویئر موجود ہو یا اس نے خریدا ہو تو اس کے استعمال کی گنجائش ہوگی۔یہی حکم دنیاوی کورسز اور کتب کا ہے ۔
البتہ دینی امورسے متعلق تصنیفات ،دینی کتابوں کورائلٹی کی صورت میں محفوظ کرنا درست نہیں،اس لیے مصنف کی اجازت کے بغیربھی اسلامی کتب کو اَپ لوڈ کیاجاسکتاہے اورکمپیوٹرمیں بھی محفوظ کرسکتے ہیں۔
تفصیل کے لیے فتاویٰ بینات جلد دوم ،کتاب المعاملات صفحہ:124تا131 کامطالعہ کیاجائے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144112200717
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن