بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

crack software کا استعمال


سوال

 میں ایک یونیورسٹی کا طالب علم ہوں۔ میرا سوال یہ ہے کہ ہم جو کریک سافٹ ویئر crack software استعمال کرتے ہیں، کیا یہ تعلیمی مقاصد کے لیے جائز ہے؛ کیوں کہ ہم یہ سافٹ ویئر خرید نہیں سکتے، ایک سافٹ ویئر کی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے جو کہ ہمارے لیے ممکن نہیں ہے۔ کیا ہم اس کو کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کر سکتے ہیں؟ اور اس کی آمدنی حلال ہے یا حرام ہوگی؟

جواب

کریک سافٹ ویئر (crack software) کا استعمال جائز ہے، کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی تفصیل یہ ہے کہ اگر اسے استعمال کرنے والے کو معلوم ہے کہ یہ اصل سافٹ ویئر کمپنی کا سافٹ ویئر نہیں ہے، بلکہ اس کا کریک ورژن ہے تو اس کی آمدنی حلال ہے؛ کیوں کہ اس میں دھوکا نہیں ہے اور اگر استعمال کرنے والے کو یہ اطلاع نہ دی جائے کہ یہ کریک ورژن ہے تو اس کی آمدنی حلال نہیں؛ اس لیے کہ اصل سافٹ ویئر کمپنی کا نام استعمال کرکے دھوکا دینا ناجائز ہے۔

الاشباہ والنظائر میں ہے:

’’الحقوق المجردة لايجوز الاعتياض عنها ‘‘. (1/212)

فتح القدیر میں ہے :

"وإنما یحرم علی المسلم إذاكان بطریق الغدر".

(فتح القدیر، باب الربا، دار الفکر بیروت۷/۳۹)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201201212

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں