بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کورس کے دوران کورس کی ریکاڈنگ کرنے کا حکم


سوال

ایک ادارہ ایک کورس کروا رہا ہے، جس کی فی فرد فیس پچاس ہزار وصول کرتا ہے، لیکن دس بندوں نے مل کر پلین بنایا کہ ایک بندہ کورس کرے اور باقی سب کو وہ کورس کی  وائس ریکارڈنگ بھیجا کرے گا ، ایسے میں سب اس کی فیس مل  کردیں گےدرست ہے یا نہیں ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر مذکورہ ادارہ  ریکارڈ کرنے   کی اجازت دے تو جائز  ہے  ،اور اگر اجازت نہیں تو اخلاقاً صحیح نہیں ،تاہم اخلاقی طور پر اجازت لے۔

سنن أبي داود میں ہے:

"عن جابر بن عبد الله، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ‌المجالس ‌بالأمانة ‌إلا ‌ثلاثة ‌مجالس: سفك دم حرام، أو فرج حرام، أو اقتطاع مال بغير حق. "

‌‌(باب في نقل الحديث،ج:4،ص:268،ط:المكتبة العصرية)

المفاتيح في شرح المصابيح میں ہے:

"وقال: "‌المجالس ‌بالأمانة إلا ثلاثة مجالس: سفك دم حرام، أو فرج حرام، أو اقتطاع مال بغير حق".قوله: "‌المجالس ‌بالأمانة"؛ يعني: يجب على أهل المجلس أن يحفظوا سر أهل المجلس، لا يفشون ما جرى في المجلس من الأحاديث، وهذا إذا كان ذلك الحديث حديثا يكره صاحبه إفشاءه.أما مثل الزنا، وأخذ مال الغير، وسفك دم: حرام: لا يجوز حفظ السر في هذه الثلاثة؛ يعني: من قال في مجلس: إني أريد قتل فلان، أو الزنا بفلانة، أو أخذ مال فلان؛ لا يجوز على المستمعين حفظ هذا السر، بل يجب عليهم إفشاؤه؛ ليفر من يريد قتله، أو الزنا بها، أو أخذ ماله.روى هذا الحديث جابر."

(كتاب الآداب،باب الحذر والتأني في الأمور،ج:5،ص:248،ط:دار النوادر)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101681

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں