بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کورٹ میرج کا شرعی حکم / رخصتی میں تاخیر کا حکم


سوال

مندرجہ ذیل دو سوالوں کے جواب مطلوب ہیں:

  1. لڑکا اور لڑکی باہمی رضامندی سے کورٹ میرج کریں تو اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ نکاح منعقد ہوتا ہے یا نہیں؟اگر نکاح منعقد ہوجاتا ہے تو ٹھیک، اگر نہیں ہوتا تو ملاپ کی حیثیت بتائیں، زنا ہے تو سزا جاری ہوگی یا مہر واجب ہوگا؟
  2. نکاح ہوجانے کے بعد رخصتی نہ کی جائے تو کتنی مدت تک اس کی اجازت ہے یا فوری رخصتی کردینی چاہیے؟

جواب

  1.  اگر عاقلہ بالغہ لڑکی اپنے والدین کی رضامندی کے بغیر کورٹ جاکر  نکاح کرے یعنی  باقاعدہ گواہان کی موجودگی میں  ایجاب وقبول ہوا ہوتو شرعاً ایسا نکاح منعقد ہوجاتا ہے، اگرچہ والدین کی رضامندی کے بغیر نکاح کرنا سخت نا پسندیدہ  ہے۔ اگر لڑکی نے ولی کی اجازت کے بغیرغیر کفو میں نکاح کیا تواولاد ہونے سے پہلے پہلے لڑکی کے اولیاء کو عدالت سے رجوع کرکے اس نکاح کو فسخ کرنے کا اختیار ہوتا ہے،  اور اگر کفو میں نکاح کیا ہے توپھر لڑکی کے اولیاءکو وہ نکاح فسخ کرانے کا اختیارنہیں ہوتا ، اور کفو کا مطلب یہ ہے کہ لڑکا دین،دیانت، مال ونسب، پیشہ اور تعلیم میں لڑ کی کے ہم پلہ ہو ، اس سے کم نہ ہو، نیز کفاءت میں مرد کی جانب کا اعتبار ہے یعنی لڑکے کا لڑکی کے ہم پلہ اور برابر ہونا ضروری ہے، لڑکی کا لڑکے کے برابر ہونا ضروری نہیں ہے۔ مزید تفصیل کے لیےہماری ویب سائٹ پر موجود تفصیلی  فتوی نمبر : 144004200498ملاحظہ فرمائیں۔ 
  2. نکاح ہونے کے بعد حتی الامکان رخصتی میں بلا وجہ تاخیر نہیں کرنی چاہیے، کیوں کہ شریعتِ مطہرہ میں بالغ ہونے کے بعد جلد نکاح کرنے کے جو مقاصد ہیں (مثلاً عفت و پاک دامنی کا حصول) وہ رخصتی سے ہی حاصل ہو سکتے ہیں، البتہ کسی معقول عذر (مثلاً رہائش کا انتظام نہ ہونے ) کی بنا  پراگر رخصتی میں کچھ تاخیر ہوجائے تو اس میں شرعاً حرج نہیں ہے۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 247)

 الحرة البالغة العاقلة إذا زوجت نفسها من رجل أو وكلت رجلا بالتزويج فتزوجها أو زوجها فضولي فأجازت جاز في قول أبي حنيفة وزفر وأبي يوسف الأول سواء زوجت نفسها من كفء أو غير كفء بمهر وافر أو قاصر غير أنها إذا زوجت نفسها من غير كفء فللأولياء حق الاعتراض.

(کتاب النکاح، فصل ولاية الندب والاستحباب فی النکاح، ط: سعید )

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 86)

ونظم العلامة الحموي ما تعتبر فيه الكفاءة فقال:

إن الكفاءة في النكاح تكون في ... ست لها بيت بديع قد ضبط

نسب وإسلام كذلك حرفة ... حرية وديانة مال فقط

 (كتاب النكاح، باب الكفاءة،ط: سعيد)

 الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 56)

(وله) أي للولي (إذا كان عصبة) ولو غير محرم كابن عم في الأصح خانية، وخرج ذوو الأرحام والأم والقاضي (الاعتراض في غير الكفء) فيفسخه القاضي ويتجدد بتجدد النكاح (ما لم) يسكت حتى (تلد منه) لئلا يضيع الولد 

(كتاب النكاح، باب الولى، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100549

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں