بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کرپشن (بدعنوانی) کرنے والے کی امامت


سوال

 مجھ پر کرپشن کا الزام لگایا گیا حقیقت میں اللہ جانتا ہے،  میں اس الزام سے بری ہوں،  مجھے جیل کروائی  گئی،  میں جیل میں امام ہوں میرے پیچھے بڑی تعداد میں لوگ نماز پڑھتے ہیں، کچھ حضرات گروپ بندی کرتے ہیں کہ  اس شخص نے کرپشن کی ہے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔    مجھے مدلل انداز میں فتوی تحریر فرمادیجیے تاکہ میں ان حضرات کو دکھا سکوں۔

جواب

واضح رہے کہ  مالی غبن گناہِ کبیرہ ہے، اور اس کا مرتکب فاسق ہے اور ایسے شخص کی امامت مکروہ ہوتی ہے، تاہم اگر وہ صدقِ دل سے توبہ کرلے تو پھر اس کی اقتداء میں نماز جائز ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر آپ پر لگایا گیا الزام غلط ہے تو پھر  آپ عدالت سے رجوع کریں، چوں کہ اس الزام کی  بنا  پر آپ کو  عدالت سے  مجرم ٹھہرایا گیا ہے اور سزا ہوئی ہے تو ظاہر کے اعتبار سے آپ کو چاہیے  کہ صدقِ دل سے اس گناہ سے توبہ کرلیں، توبہ كرلينے كے بعد آپ كي امامت بلا كراہت جائز ہوگی۔

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"کره إمامة الفاسق، .... والفسق لغةً: خروج عن الاستقامة، وهو معنی قولهم: خروج الشيء عن الشيء علی وجه الفساد. وشرعاً: خروج عن طاعة اﷲ تعالی بارتکاب کبیرة. قال القهستاني: أي أو إصرار علی صغیرة. (فتجب إهانته شرعاً فلایعظم بتقدیم الإمامة) تبع فیه الزیلعي ومفاده کون الکراهة في الفاسق تحریمیة".

(حاشية الطحطاوي علىمراقي الفلاح، ص:303، دارالكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305200017

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں