بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وبا کی وجہ سے مساجد بند کرنا


سوال

کیا وبا میں مسجد پر پابندی لگانا صحیح عمل ہے؟  کیوں کہ وبا تو  صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے میں بھی آئی تھی۔

جواب

شریعتِ  مطہرہ نے  انفرادی طور پر جماعت  ترک  کرنے یا  مسجد  میں حاضر نہ ہونے کے کچھ اعذار  بیان  کیے ہیں، جن میں سے ایک عذر بیماری ہے،  یعنی جو شخص بیمار ہو اس کے حق میں بیماری کو عذر قرار دیا ہے، جب کہ کسی اور کی بیماری کو صحت مند افراد کے لیے  عذر قرار نہیں دیا ہے، ہاں جو شخص بیمار کی تیمار داری و خدمت پر مامور ہو وہ بھی شریعت کی نگاہ میں جماعت ترک کرنے کے حوالے سے  معذور شمار ہوتا ہے،  پس صورتِ مسئولہ میں جو شخص وبائی مرض  کا شکار ہو  اس کے لیے مسجد کی جماعت میں شرکت نہ کرنے کی اجازت ہوگی، اسی طرح سے اگر کسی علاقہ میں وبا عام ہوگئی  ہو تو علاقہ مکینوں کے لیے مسجد میں نماز نہ پڑھنے کی رخصت تو ہوگی، تاہم   مسجد  بند کرنے کی اجازت پھر بھی نہ ہوگی؛ کیوں  کہ مسجد آباد رکھنا فرض کفایہ ہے، جس کے سبب محلہ کے چند افراد  پر لازم ہوگا کہ وہ مسجد میں باجماعت نمازوں کا اہتمام کریں  ،  اگر علاقہ مکینوں نے  مسجد میں باجماعت نماز  بالکلیہ  ترک کردی تو پورا محلہ گناہ گار ہوگا۔

اور جس علاقہ میں وبا عام نہ ہو،  وہاں کے  صحت مند مکینوں کے لیے  جماعت ترک کرنے کی اجازت نہیں ہے، مذکورہ بالا تفصیل کی روشنی میں مساجد بند کرنا جائز نہیں، اور نہ ہی وبائی صورتِ حال میں مساجد بند کرنے کا کوئی ثبوت خیر القرون و سلف صالحین کے ادوار سے ثابت ہے۔

مزید تفصیل کے لیے  دیکھیے :

وبائی ماحول میں نماز باجماعت ترک کرنے یا مساجد بند کرنے کے حوالے سے صحابہ کا کیا فتویٰ رہاہے؟

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201634

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں