بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرونا کی وجہ سے قربانی کی رقم صدقہ کرنے کا حکم


سوال

 کورونا وائرس کی وجہ سے قربانی کی رقم صدقہ کرسکتے ہیں؟

جواب

قربانی شریعت کا ایک مستقل حکم ہے، اورشعائر اسلام میں سے ہے اسے شریعت کے حکم کے مطابق بجالانا ضروری ہے، اسلام نام ہی فرمانبرداری کا ہے جس وقت اللہ تعالی کاجو حکم ہو اسے پوراکرناہی عبدیت ہے، اورقربانی کے ایام میں اللہ تعالی کے نزدیک جانور کا خون بہانے سے زیادہ کوئی عمل پسندیدہ نہیں ہے،خود رسول اللہﷺ نے قربانی کاحکم آنے کے بعد ہرسال قربانی فرمائی ہے؛ لہذا جس شخص پر قربانی واجب ہو اس کے حق میں قربانی  کے ایام میں جانور کا خون بہانے ہی سے اللہ تعالی کا یہ حکم پورا ہوگا،  اس کی جگہ رقم صدقہ کرنے سے قربانی کا وجوب ادا نہیں ہوگا، بلکہ ترکِ واجب کا گناہ ہوگا،لہذا کورونا وئرس کی وجہ سے اگر اپنے گھر پر قربانی کا اہتمام نہیں کرسکتے تو کسی جگہ اجتماعی قربانی میں شریک ہوجائیں،لیکن قربانی کی جگہ رقم صدقہ کردینے سے قربانی کا وجوب ساقط نہیں ہوگا، بلکہ یہ شعائر اسلام کومسخ کر نا ہے جو موجبِ گناہ ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے :

( ومنها ) أن لا يقوم غيرها مقامها حتى لو تصدق بعين الشاة أو قيمتها في الوقت لا يجزيه عن الأضحية؛ لأن الوجوب تعلق بالإراقة والأصل أن الوجوب إذا تعلق بفعل معين أنه لايقوم غيره مقامه كما في الصلاة والصوم وغيرهما". (66/5 ط:سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110201603

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں