بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کرونا کی وجہ سے قربانی کا ارادہ ترک کرنا


سوال

موجودہ صورتِ حال میں جب کرونا کی وجہ سے احتیاط کی جا رہی ہے تو کیا عید الاضحی کی قربانی کا ارادہ ترک کردیا جائے تو کیا گناہ گار ہو گا؟

جواب

کورونا کی وجہ سے احتیاطی تدابیرضرور اختیار کریں، لیکن اس میں اس درجہ مبالغہ کرنا کہ شرعی احکامات کو ترک کردیا جائے، شعائر اسلام کی صورت مسخ کردی جائے جائز نہیں،اگر آپ کے لیے اپنے گھر میں قربانی کا اہتمام ممکن نہیں ہے تو کسی جگہ اجتماعی قربانی میں حصہ لے لیں،  لیکن صاحبِ نصاب ہونے کے باوجود قربانی نہ کرنے سے شدید گناہ گا ر ہوں گے، رسول اللہ ﷺنے ایسے شخص پر جووسعت کے باوجود  قربانی نہ کرے شدید غصے کا اظہار فرمایا ہے اور اسے عید گاہ کے قریب آنے سے بھی روک دیا ہے۔ 

حدیث شریف میں ہے :

"عن أبي هريرة  أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : من كان له سعة ، ولم يضح ، فلايقربن مصلانا". (302/4 ط:مکتبة أبي المعيط) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144111200317

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں