چوری شدہ رقم پر زکوٰۃ کی نیت کرنا ،حوالے کے ساتھ جواب دیں، عربی حوالہ کے ساتھ۔
واضح رہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی کی ایک شرط یہ ہے کہ زکوٰہ کی رقم ادا کرتے وقت زکوٰۃ کی نیت ہو یا وہ رقم پہلے سے الگ کر کے رکھی گئی ہو اور بعد میں کسی مستحق کو ادا کردی جائے ، لیکن اگر رقم مستحق تک پہنچنے سے پہلے زکوٰۃ کی نیت نہیں کی تھی یا وہ رقم ضائع ہوگئی مثلا چوری ہوگئی تو اس رقم پر بعد میں زکوٰۃ کی نیت کرنے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔ لہذا بصورتِ مسئولہ مسروقہ (چوری شدہ) مال میں زکاۃ کی نیت کرنے سے زکاۃ ادا نہیں ہوگی۔
الدر المختار میں ہے:
"ولا يخرج عن العهدة بالعزل بل بالأداء للفقراء.... (قوله: ولا يخرج عن العهدة بالعزل) فلو ضاعت لا تسقط عنه الزكاة."
(الدر المختار مع ردالمحتار، كتاب الزكوة، 270/2، سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311100557
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن