آج کل مروت نام کی کمپنی ہے، جن کا دعویٰ ہے کہ وہ کنسٹرکشن کا کام کرتے ہیں،وہ لوگوں سے 3 سال کی شرط پر کم ازکم ڈھائی لاکھ روپے اور زیادہ کی کوئی حد نہیں، رقم لیتے ہے ،یہ رقم جو شخص ان کی کمپنی میں جمع کرواتے ہیں، ان لوگوں کو اس کا 20 فیصد دے دیتاہے، (مطلب ڈھائی لاکھ روپے میں پچاس ہزار روپے)، پھر وہ مروت کمپنی اس رقم کی انویسٹمنٹ پر ماہانہ کبھی 40000 اور کبھی 39000 روپے منافع دیتا ہے، (یہ رقم کا 16 فیصد بنتا ہےجو ایک جائز کاروبار میں عقلی طور پر ناممکن ہے)، جس شخص کے کاروبار کا علم نہ ہو اور یہ بھی کنفرم نہ ہو کہ وہ زکوٰۃ دیتا ہے یا نہیں، اس کے ساتھ اس طرح کی کاروباری شراکت داری جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ کمپنی میں انویسٹ کرکے نفع حاصل کرنا کئی شرعی خرابیوں کی بناپر شرعًا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144504100353
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن