بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کنڈوم کے استعمال کا حکم


سوال

کیاکونڈم استعمال کرنا جائزہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر عورت کمزور ہو، اور اس کی صحت حمل کی متحمل نہ ہو یا بچے ابھی چھوٹے ہوں، تو عارضی طور پر کنڈوم  کے استعمال کی گنجائش ہے،اس کے علاوہ کسی عذر کے بغیر استعمال کرنا سے اجتناب کرنا چاہیے تاکہ اللہ کی نعمت کی ناشکری نہ ہو۔ 

فتاوی شامی میں ہے: 

"فإذا أذن ‌فلا ‌كراهة ‌في ‌العزل عند عامة العلماء وهو الصحيح؛ وبذلك تضافرت الأخبار. وفي الفتح: وفي بعض أجوبة المشايخ الكراهة، وفي بعض عدمها نهر، وعنهما أن الإذن لها ."

(کتاب النکاح، باب نكاح الرقيق، مطلب في حكم العزل، ج: 3 ص: 175 ط: سعید)

صحیح بخاری میں ہے:

"4911 - حدثنا مسدد: حدثنا يحيى بن سعيد، عن ابن جريج، عن عطاء، عن جابر قال: ‌كنا ‌نعزل على عهد النبي صلى الله عليه وسلم. حدثنا علي بن عبد الله: حدثنا سفيان: قال عمرو: أخبرني عطاء: سمع جابر رضي الله عنه قال: ‌كنا ‌نعزل والقرآن ينزل. وعن عمرو: عن عطاء، عن جابر قال: ‌كنا ‌نعزل على عهد النبي صلى، الله عليه وسلم والقرآن ينزل."

 صحیح مسلم   میں ہے:

"ثم سألوه عن العزل؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ‌ذلك ‌الوأد ‌الخفي.» زاد عبيد الله، في حديثه عن المقرئ: وهي {وإذا الموءودة سئلت }."

( كتاب النکاح، باب جواز الغيلة وهي وطء المرضع وكراهة العزل، ج: 2 ص: 1067 ط: دار  إحياء التراث العربی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411102225

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں