بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کنڈوم استعمال کرنے کا حکم


سوال

 کنڈوم کا استعمال کن کن صورتوں میں جائز ہے اور کن صورتوں میں ناجائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اولاد کی  کثرت  نکاح کے منجملہ مقاصد میں سے ایک اہم مقصد ہے اور شریعت کے اندر مطلوب و محمود بھی ہے،  اس لیے بلاضرورت کوئی بھی ایسا ذریعہ استعمال کرنا جو مانعِ حمل ہو، ناپسندیدہ عمل ہے، تاہم اگر عورت کم زور ہو اور اس کی صحت حمل کی متحمل نہ ہو یا بچے ابھی چھوٹے ہوں تو عارضی طور پرہر طرح کے  کنڈوم یا کسی بھی مانعِ حمل تدبیر کے اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله: قال الكمال) عبارته: وفي الفتاوي: إن خاف من الولد السوء في الحرة يسعه العزل بغير رضاها؛ لفساد الزمان، فيعتبر مثله من الأعذار مسقطاً لإذنها."

( کتاب النکاح، باب نكاح الرقيق: مطلب في حكم العزل ج: 3، ص: 176، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100053

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں