کیا بیوی سے ہمبستری کرتے وقت کنڈوم استعمال کرسکتے ہیں ؟ اور ٹائیمنگ کی ٹیبلیٹ کھانا کیسا ہے ؟
واضح رہے کہ کثرت اولاد ترغیبات شریعہ میں سے ہونے کے ساتھ ساتھ نکاح کے منجملہ مقاصد میں سے ایک اہم مقصد بھی ہے اس لیئے بلاضرورت کوئی بھی ایسا ذریعہ استعمال کرنا جو مانع حمل ہو ناپسندیدہ عمل ہے، تاہم اگر عورت کمزور ہو اور اس کی صحت حمل کی متحمل نہ ہو یا بچے ابھی چھوٹے ہوں تو عارضی طور پر کنڈوم یا کسی بھی مانع حمل تدبیر کے اختیار کرنے کی گنجائش ہے۔
نیز اللہ تعالیٰ نے مرد و عورت میں اپنے فطری وطبعی تقاضے کی تکمیل کے لیے قدرتی طور پر صلاحیت بھی پیدا کی، اور عام طور پر اس کام کے لیے انسان کو کسی اور چیز کا محتاج نہیں بنایا، اگر کوئی اس فطری تقاضے میں اس حد تک کمی کاشکار ہو جس سے دوسرے فریق کی حق تلفی کا اندیشہ ہو تو وہ اس قوت کو معتدل حالت پر لانے کے لیے ادویات کا استعمال کرسکتا ہے، مگراس بارے میں کسی مستند معالج سے مشورہ کرلینا چاہیے۔
البحر الرائق میں ہے:
"وأفاد وضع المسألة أن العزل جائز بالإذن وهذا هو الصحيح عند عامة العلماء لما في البخاري "عن جابر: كنا نعزل والقرآن ينزل".
(کتاب النکاح ،باب نكاح الرقيق ج:3 ص:214 ط:دار الكتاب الإسلامي)
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
" يجوز للعليل شرب البول والدم وأكل الميتة للتداوي إذا أخبره طبيب مسلم أن شفاءه فيه ولم يجد من المباح ما يقوم مقامه".
(كتاب الكراهية ، الباب الثامن عشر في التداوي والمعالجات ج: 5 ص: 355 ط: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144503100639
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن