بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپیوٹر سافٹ ویئر سے متعلق


سوال

آج کل ایک مسئلہ بہت پریشان کن ہے،  تمام ہی کمپیوٹر اور لیپ ٹاپ وغیرہ استعمال کرنے والوں کے لیے اس لیے کہ جب ہم نیا کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ خریدتے ہیں تو اس میں آپریٹنگ سسٹم  انسٹال کرنا ہوتا ہے،  جسے ونڈوز  کے نام سے جانا جاتا ہے۔یہ  ونڈوز سسٹم پہلے مائیکرو سافٹ کی لنک سے انسٹال کرتے ہیں،  پھر اسے ایکٹیویٹ کرنے کے  لیے ایک  کی (key) خریدنی ہوتی ہے جس کے لیے ہزاروں روپے دینے ہوتے ہیں، تب جاکر وہ سسٹم ایکٹیویٹ ہوتی ہے،اس بھاری خرچ سے بچنے کے  لیے لوگ کمپنی  کی شرائط و ضوابط کے خلاف مختلف حیلوں سے مفت  میں اس سسٹم کو ایکٹیویٹ کرتے ہیں جو کمپنی  کی شرائط و ضوابط  کے خلاف ہے تو کیا اس طرح کے حیلوں سے کسی کمپنی کے آپریٹنگ سسٹم کو انسٹال کرکے اسے اپنے کمپیوٹر میں استعمال کرنا جائز ہوگا یا نہیں ؟

اور نیز کسی کمپنی یا ادارے میں اس طرح کے جو کمپیوٹر ہو ں، اس پر کام کرنا کیسا ہے؟

اس کمپنی میں ملازمت کرنے والوں کے لیے اور ان ملازمین کی تنخواہوں کا کیا حکم ہے؟

اور مالکان کا اس طرح کا سسٹم انسٹال کرنا یا کروانا کیسا ہے؟

اور اس سسٹم کی مدد سے پھر کمپیوٹر میں جو کام ہوئے اور اس سے جو سہولیات حاصل کرکے  انہوں نے اپنا پیسا کمایا تو وہ آمدنی ان مالکان کمپنی کے لیے حلال ہوگی یا حرام؟

اور اس میں اتنا عموم بلوی پایا جاتا ہے کہ دنیا کے اکثر ممالک اور بالخصوص ہندوستان و پاکستان میں تو ٪٩٠ لوگ اسی طرح کمپیوٹر میں سسٹم انسٹال کرتے ہیں جو آپریٹنگ سسٹم بنانے والی کمپنی  کی شرائط و ضوابط کے خلاف ہے تو اس طرح ان کی اجازت کے بغیر ان کے شرائط و ضوابط کے خلاف ان کی سسٹم انسٹال کرکے استعمال کرنا جائز ہوگا یا نہیں؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں شرعًا ممانعت نہیں، اور ایسی کمائی بھی حرام نہیں، ایسے ادارے میں کام کرنا بھی جائز ہے،  اور اپنے کام کے عوض تنخواہ وصول کرنا بھی جائز ہے، بشرطیکہ کمپنی کا کام حرام نہ  ہو۔ البتہ قانونی طور پر اس طرح سوفٹ ویئر انسٹال  کرنا جرم ہے، لہذا اجتناب بہتر ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201245

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں