ایک آدمی جو کےالیکٹرک میں ملازم ہے، اس کوپانچ لیٹر پیٹرول روزکاملتاہےاوراس کے پیسے کنوینس الاؤنس میں کٹتے ہیں، کیاوہ پیٹرول اپنے سگےبھائی کواستعمال کے لیے دےسکتاہے؟ کیاشرعاًایساکرنادرست ہے؟
صورتِ مسئولہ میں مذکورہ ملازم کو کمپنی سے ملنے والا پیٹرول ، اپنے بھائی کو دینے سے متعلق ادارے کے قواعد وضوابط کی پاس داری لازم ہوگی، جس کی تفصیل یہ ہے کہ :
1۔۔اگر کمپنی والے مذکورہ شخص پیٹرول کی یہ سہولت ذاتی استعمال کے لیے دیتے ہوں یعنی یہ اس کی تنخواہ کا حصہ ہو تو اس میں اس شخص کی مرضی ہے جس طرح چاہیں استعمال کرے۔ سوال میں مذکور جملے "اوراس کے پیسے کنوینس الاؤنس میں کٹتے ہیں" سے اس طرف اشارہ مل رہاہے۔
2۔۔ یہ سہولت صرف ادارہ کے کام کے لیے ملی ہو، یعنی کمپنی والے یہ کہہ کر دیں کہ یہ صرف کمپنی کے کام کے لیے پیٹرول دیا جارہا ہے تو اس صورت میں آپ اسے اپنے ذاتی استعمال میں نہیں لاسکتے۔
3۔۔ یہ سہولت اس کو کمپنی اور ذاتی استعمال دونوں کے لیے دی گئی ہو، تو اس صورت میں وہ اسے کمپنی اور ذاتی دونوں کاموں میں استعمال کرسکتاہے۔
4۔۔ کمپنی والے یہ کہیں کہ یہ سہولت کمپنی کے کام کے لیے ہے، لیکن اگر اس میں سے کچھ بچ جائے تو آپ استعمال کرسکتے ہیں تو اس صورت میں بھی وہ باقی ماندہ کو اپنے ذاتی کام میں لاسکتاہے، اور اپنے بھائی کو بھی دے سکتا ہے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111201035
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن