بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی سے زائد بل طلب کرنے کا حکم


سوال

میں ایک ملٹی نیشنل کمپنی میں کام کرتاہوں، آوٹ ڈوراوران ڈور، دونوں طرح کے کام میری نوکری میں شامل ہیں۔ آوٹ ڈورکے کام کے دوران ہونے والےاخراجات ہم کمپنی سے طلب کرنےکاحق رکھتے ہیں، اس کے لیے ہمیں ایک فارم بھرناہوتاہے۔میں سواری کے لیے اپنی موٹرسائیکل استعمال کرتاہوں جبکہ میرےدوسرے بعض ساتھی سواری کے لیے رکشہ اورٹیکسی استعمال کرتےہیں، میرے منیجرنے مجھ سے کہاکہ تم بھی رکشہ اورٹیکسی جتنا خرچہ کمپنی سے طلب کیا کرو۔ کمپنی موٹرسائیکل کی مرمت کے پیسے ادا نہیں کرتی اوراگرمیں موٹرسائیکل جتنا خرچہ کمپنی سےطلب کروںتودوسرے ساتھیوں کو مشکلات کاسامنا کرناپڑےگا کہ کمپنی ان پربھی دباؤ ڈالے گی کہ وہ کم خرچہ طلب کریں۔اب میں رکشہ اورٹیکسی جتناخرچہ توطلب نہیں کروں لیکن اس سےکچھ کم خرچہ طلب کروں جتنارکشہ اورٹیکسی میں سفرکی وجہ سے خرچہ بن سکتاتھا،توکیا اسلام کی روشنی میں اس طرح کرنادرست ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں جب سائل رکشہ اورٹیکسی میں سفرنہیں کرتابلکہ اپنی موٹرسائیکل میں ہی سفر کرتاہےتواس کے لیے اس بات کی اجازت نہیں کہ وہ موٹرسائیکل میں ہونے والے خرچےسے کچھ زیادہ طلب کرےاگرچہ وہ زیادتی رکشہ اورٹیکسی میں سفرکرنے کے خرچے سےکم ہی کیوں نہ ہو۔ اوراگردوسرےساتھیوں کی پریشانی کاخدشہ ہوتوپھرسائل بھی ٹیکسی اوررکشہ میں سفرکرےتوجتناخرچہ ہوبل میں اتنا ہی ظاہرکرے، اس سے زیادہ بل ظاہرکرنااورلیناجھوٹ اوردھوکہ ہونےکی وجہ سےجائزنہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200581

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں