بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کی طرف سے ملنے والے تیل کا دیگر عزیز و اقارب کے لیے استعمال کا حکم


سوال

کسی کمپنی میں کام کر رہا ہے اور کمپنی کی طرف سے ہر ورکر کو پہلے گاڑی کے تیل کی مد میں کچھ رقم ملتی تھی، اب کمپنی والوں نے کہا ہے کہ ہر بندہ ۵۰ لیٹر تیل استعمال کرسکتا ہے اور جو رقم تیل کی ملتی تھی وہ نہیں ملے گی اور تیل استعمال کرنے میں کمپنی والوں نے کوئی شرائط وغیرہ بھی نہیں لگائی ہے اور کہہ دیا صرف آفس کے کام  میں نہیں ہر طرح خرچ کرسکتے ہیں۔ کمپنی کے بعض ملازمین  جن  کا استعمال کم ہے یا نہیں ہے وہ کمپنی سے اس کے پیسے لے سکتے ہیں یعنی ۵۰ لیٹر میں سے جتنا بچ گیا اس کے پیسے کمپنی سے وصول کر سکتے ہیں۔

اب میرا سوال یہ ہے کہ  میں  کسی عزیز کو اپنے ۵۰ لیٹر میں سے دینا چاہے تو کیادے سکتا ہوں؟

تنقیح: بس اتنا کہا گیا ہے کہ یہ پیٹرول آپ کے اور آپ کی فیملی کے استعمال کے لیے۔ کوئی لکھا ہوا ضابطہ نہیں ہے۔

جواب

صورت مسئولہ میں  جب  کمپنی نے ۵۰ لیٹر  تیل  ملازم اور اس کے گھر والوں کے استعمال کے لیے دیا ہے  تو سائل کے لیے اپنے کسی عزیز کو دینے کی اجازت نہیں ہوگی  کیونکہ  کمپنی نے تیل کا اجراء صرف ملازم اور اس کے  گھر والوں کے لیے کیا ہے، دیگر رشتہ داروں اور عزیز کے لیے نہیں کیا ہے۔ ہاں اگر سائل تیل کی بچی ہوئی مقدار کے عوض کمپنی سے رقم وصول کرلیتا ہے تو اب اس رقم میں سائل کا کلی اختیار ہے جو چاہے کرے تو اس رقم سے عزیز و اقارب کی مدد کرنا چاہے تو کرلے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته إلا في مسائل مذكورة في الأشباه."

(کتاب الغصب ج نمبر ۶ ص نمبر ۲۰۰، ایچ ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144410100060

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں