بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی میں غیر شرعی امور پر اپیلکیشن بناکر پیسے کمانا


سوال

میں ایک موبائل ایپلیکیشن کمپنی میں کام کرتا ہوں،اگر ایسی موبائل ایپلیکیشن بنانی پڑجاۓجو ناجائز ہو ،یعنی ڈانس وغیرہ کی،تو آیا اس پر کام کرنا چاہیے یا نہیں؟ اگر کمپنی سے نکالے جانے کا خوف ہو تو پھر کیا کریں؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت اسلامیہ میں ہر وہ کام ناجائز ہے جس میں گناہوں کا ارتکاب کرنا پڑے ،بلکہ حلال اور پاکیزہ روزی کمانا اسلام اور ایک مسلمان کا شیوہ ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کو ایسی ایپلیکشن بنانی پڑے ،جو شرعا جائز نہ ہو ،جس میں جاندار کی تصوریں ،ڈانس ،موسیقی جیسے امور شامل کیے جائیں ،تو ایسی ایپلیکشن بناکر پیسے کمانا ناجائز ہے،اگر کمپنی سے نکالے جانے کا خوف ہو ،تو کسی دوسری جگہ نوکری تلاش کی جائے ،جہاں اس جیسے امور کا ارتکاب نہ کرنا پڑے۔

الموسوعہ الفقہیہ الکویتیہ  میں ہے :

"الإجارة على المنافع المحرمة كالزنى والنوح والغناء والملاهي محرمة، وعقدها باطل لايستحق به أجرة . ولايجوز استئجار كاتب ليكتب له غناءً ونوحاً؛ لأنه انتفاع بمحرم ... و لايجوز الاستئجار على حمل الخمر لمن يشربها، ولا على حمل الخنزير".

(إجارة، الفصل السابع، الإجارة على المعاصي والطاعات، ج:١، ص:٢٩٠، ط:دارالسلاسل)

الفتاوى الهندية میں ہے:

"و منها أن يكون مقدور الاستيفاء - حقيقة أو شرعا فلا يجوز استئجار الآبق ولا الاستئجار على المعاصي؛ لأنه استئجار على منفعة غير مقدورة الاستيفاء شرعا.... ومنها أن تكون المنفعة مقصودة معتادا استيفاؤها بعقد الإجارة ولا يجري بها التعامل بين الناس فلا يجوز استئجار الأشجار لتجفيف الثياب عليها. .... ومنها أن تكون الأجرة معلومةً."

(کتاب الاجارۃ ، ج:٤،  ص: ٤۱۱، ط:دار الفکر)

أحكام القرآن للجصاص  میں ہے:

"وقوله تعالى: وتعاونوا على البر والتقوى يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان تعالى لأن البر هو طاعات الله وقوله تعالى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."

(سورہ مائدہ،  ج:۳، ص: ۲۹٦، ط:دار احیاء التراث)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144503101236

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں