بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ربیع الثانی 1446ھ 09 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کی پراڈکٹ کی اپنی ویب سائٹ بناکر تشہیر کرنا اور اس پر کمیشن لینا


سوال

ایفلی ایٹ مارکیٹنگ کے بارے میں مفتیان کرام کی کیا رائے ہے؟

واضح رہے کہ یہ ایک ایسی ڈیجیٹل مارکیٹنگ ہے کہ جس میں آن لائن کمپنیوں مثلاً ایمیزون، فلپ کارٹ، ای بے وغیرہ پر صارف اپنے آپ کو مفت رجسٹر کرواتا ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے، ویب سائٹ بنا کر اس کے ذریعے یا دیگر آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے ان کمپنیوں کی پروڈکٹس کی تشہیر کرتا ہے۔ تشہیر کا طریقہ یہ ہے کہ صارف کوئی ایک پراڈکٹ مختص کرتا ہے اور کمپنیاں اس پراڈکٹ کا لنک صارف کو مہیا کرتی ہیں۔ اب یہ صارف کے اوپر ہے کہ وہ اس پراڈکٹ کی تشہیر کس طرح کرتا ہے۔ پراڈکٹ اگر صارف کو دیے گئے  لنک پر کلک کر کے خریدی جاتی ہے تو صارف کو ایک متعین کمیشن ملتا ہے۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں ذکر کردہ  تفصیل کے مطابق  اگر کوئی شخص  اپنا پیج  یا  ویب سائٹ بناکر  کسی کمپنی  کی  جائز اور حلال پراڈکٹ کی  جائز طریقہ پر تشہیر کرے اور  مذکورہ کمپنی  سے  پہلے ہی   سے فی پراڈکٹ کمیشن رقم یا فیصد کے اعتبار سے مقرر ہو  تو اس صورت میں مذکورہ شخص کے پیج یا ویب  سائٹ  سے   اس پراڈکٹ کی خریداری پر  کمپنی کا اس کو مقررہ کمیشن دینا اور اس کے لیے کمیشن  لینا جائز ہے۔

واضح رہے کہ  مذکورہ جواب ، سائل کے سوال  کا جواب  ہے، یہ ایفلی  ایٹ   مارکیٹنگ  کی  تصدیق  نہیں ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 63):

"قال في التتارخانية: و في الدلال و السمسار يجب أجر المثل، و ما تواضعوا عليه أن في كل عشرة دنانير كذا فذاك حرام عليهم. و في الحاوي: سئل محمد بن سلمة عن أجرة السمسار، فقال: أرجو أنه لا بأس به و إن كان في الأصل فاسدًا لكثرة التعامل و كثير من هذا غير جائز، فجوزوه لحاجة الناس إليه كدخول الحمام و عنه قال: رأيت ابن شجاع يقاطع نساجًا ينسج له ثيابًا في كل سنة."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200805

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں