بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کے وکیل کا مشینری کے مالک سے ڈیلنگ کرتے ہوئے اپنے لیے کمیشن مانگنے کا حکم


سوال

میں مشینری  مختلف کمپنیوں کو کرایہ پر دیتا ہوں،کمپنی والے اپنے کسی بندے کو  ڈیل کرنے بھیجتے ہیں، وہ ہم سے اپنے لیے کمیشن مانگتا ہے، حال آں کہ وہ  کمپنی کی طرف سے وکیل ہوتا ہے تو کیا ہمارا اس کو کمیشن دے کر ڈیل کرنا شرعی طور پر جائز ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  مذکورہ شخص کے لیے اپنا ذاتی کمیشن لے کر  ڈیلنگ کرنا جائز نہیں، خصوصًا جب مذکورہ کام کے لیے  کمپنی کی طرف سے  اس کی تنخواہ مقرر ہو، مذکورہ کمیشن رشوت کےزمرہ میں آتا ہے،اس کالینا اور سائل کے لیےاس کو کمیشن دینا دونو ں جائز نہیں ہے۔

حاشية ابن عابدين میں ہے:

"و لايجوز أخذ المال ليفعل الواجب."

 (كتاب القضاء، مطلب في الكلام على الرشوة و الهدية، 5/ 362،ط:سعید)

مبسوط سرخسي ميں ہے:

"و قوله: لايرتشي المراد الرشوة في الحكم و هو حرام قال صلى الله عليه وسلم: «‌الراشي و المرتشي في النار» و لما قيل لابن مسعود -رضي الله عنه -: الرشوة في الحكم سحت؟ قال: ذلك الكفر، إنما السحت أن ترشو من تحتاج إليه أمام حاجتك."

(كتاب أدب القاضي ،ج:16،ص:67،ط:دار المعرفة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100281

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں