اگر کوئی شخص کسی کمپنی میں بطور سیلز مین کام کرتا ہے اور کسی وجہ سے اس سیلزمین کے کسٹمر مارکیٹ سے بھاگ جاتے ہیں یا بند ہو جاتے ہیں تو کیا کمپنی اس سیلز مین کی تنخواہ سے وہ پوری رقم جو مارکیٹ میں پھنسی ہوئی ہے کاٹنے کی مجازہوگی؟ جب کہ سیلز مین کمپنی میں تنخواہ پر پکی ملازمت کرتا ہے، کیا اس نقصان کی ادائیگی سیلز مین کے ذمہ میں ہوگی یا کمپنی کے کھاتے میں وہ نقصان جائے گا؟ راہ نمائی فرمائیں۔
کمپنی میں سیلز مین کی حیثیت باقاعده تنخواہ اورمتعين اجرت پر ملازمت کرنے کی ہوتی ہے اور عام طور پر کمپنی کی نوعیت کے حساب سے سیلز مین کو کمپنی کی طرف سے کسٹمرز سے ادھار(مثلا ایک ہفتہ،دو ہفتہ ،ایک مہینہ) کرنے کی اجازت ہوتی ہے،اور سیلز مین اپنی ماہانہ مقررہ تنخواہ کا مستحق ہوتا ہے۔
لهذامذکورہ تفصیل کی رو سے اگر کمپنی کے اصول وضوابط کے مطابق سیلز مین نے ادھار کیا ہو اور پھر کسٹمر دھوکہ دے کر بھاگ گیا ہو یا دکان بند کردی ہو تو یہ کمپنی کا ہی نقصان شمار ہوگا،سیلز مین کی تنخواہ سے اس کی کٹوتی کرنا جائز نہیں ،لیکن اگر کمپنی کے اصول ضوابط کے خلاف اپنی جان پہچان کی بنا پر کسٹمر سے ادھار کیا ہو ایسی صورت میں اس کا ذمہ دار سیلز مین شمار ہوگا۔
الدرالمختارمیں ہے:
"(والثاني) وهو الأجير (الخاص) ويسمى أجير وحد (وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو) شهرا (لرعي الغنم) المسمى بأجر مسمى".
(الدرالمختارمع رد المحتار ،کتاب الاجارۃ،[مبحث الأجير الخاص] (6/ 69)ط:دارالفکر)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144312100447
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن