بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کے مال تجارت پر زکوۃ


سوال

کمپنی کے مالِ  تجارت پر زکوۃ لاگو  ہوتی ہے یا نہیں؟  براہ مہربانی  تفصیل سے اور حوالوں کے ساتھ جواب دیں!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں  کمپنی میں جو اموال نقدکیش یا سونا ،چاندی یا مالِ تجارت (خواہ خام مال ہو یا تیار شدہ )کی صورت میں موجود ہیں ان اموال پر زکوۃ واجب ہے۔اس کے علاوہ جو سامان کمپنی میں صرف استعمال کے لئے ہے تجارت کے لئے نہیں ہے مثلاً مشینیں، فرنیچر،استعمال کی گاڑی وغیرہ ان پر زکوۃ واجب نہیں ہے، لہذا مذکورہ اموال زکوۃ پر زکوۃ کا سال گزرنے پر زکوۃ واجب ہوگی،البتہ اس وقت جو قرضے واجب الادا  ہوں مثلا گیس، بجلی کے بل، ملازمین کی تنخواہیں منہا ہوں گی اور جو قرضے وصول کرنے  ہوں گے ان پر بھی زکوۃ واجب ہوگی۔

فتاویٰ عالمگیری میں ہے:

" الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب، كذا في الهداية."

(کتاب الزکاۃ، الباب الثالث في زکاۃ الذهب و الفضة و العروض، الفصل الثاني في العروض، جلد ۱ ص:۱۷۹ :ط:دار الفکر)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307100483

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں