بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کا تنخواہ دارملازم نقصان میں شریک نہیں


سوال

میں ایک کمپنی کا حصہ تھا ،میں اس کمپنی میں بطورِ ورکنگ پارٹنرشپ جوائن کیاتھا،میں صرف ورکنگ پارٹنر کے طور پر کام کررہاتھا،کسی قسم کی سرمایہ کار ی میں ملوث نہیں تھا،وہ مجھے تین لاکھ ماہانہ تنخواہ بھی دیتے تھےاور پہلے سال اس کمپنی میں دو سے ڈھائی کروڑ کانفع ہوا تھا ،اور میں نے اس کمپنی سے اپنے حصے کےمنافع میں سے نہیں لیا تھا،پھر دوسرےسال کمپنی میں بڑا نقصان ہوا،اور اب کمپنی نے مجھ سے میرے حصے کےکمپنی میں ہونے والے  نقصان کرنےکی ادائیگی کے لیے  کہا ہے،لیکن میں اس کمپنی میں صرف ورکنگ پارٹنر جوائن ہوا تھا،ہاں میں کمپنی سے تین لاکھ ماہانہ تنخواہ لیتا تھا،لیکن میری طرف سے اس کمپنی میں ایک پیسہ بھی نہیں  لگا،برائے مہر بانی شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ میں اس نقصان کا اد اکروں گا یانہیں ؟

وضاحت: میں صرف ورکنگ پارٹنر تھا،میں نے کوئی رقم سرمایہ کے طور پر نہیں لگائی ،سرمایہ کاری کا بندوبست کرنا میری نہیں بلکہ کمپنی کےدوسر ے پارٹنرکی تھی۔

جواب

واضح رہے کہ  کسی کمپنی  سے حاصل ہونے والا نفع یا نقصان  میں کمپنی میں  سرمایہ لگانے والے  شرکاء اپنےحصص کے بقدر  شریک ہوتےہیں، کمپنی کے  تنخواہ  دار ملازمین صرف اپنی مقررہ تنخواہ کے حق دار ہوتے ہیں ، كمپني كے نفع نقصان كےساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں ہوتا۔

صورتِ مسئولہ میں سائل ایک کمپنی میں بطورِ تنخواہ دار ملازم کے شریک تھا،اور ماہانہ تنخواہ مقرر تھی، کمپنی کے سرمایہ میں سائل کا کوئی حصہ نہیں تھا،اور ا  ب کمپنی کو نقصان ہوا ہے،تواس صورت میں نقصان كي تلافي  صرف کمپنی میں سرمایہ لگانے والے شرکاپرلازم ہے،ملازم کو  نقصان میں حصہ دار بنانا اور اس پر نقصان لازم کرنا شرعاً جائز نہیں۔

"المحيط البرهاني"میں ہے:

"والأجير الخاص:والأجير الخاص: من يستحق الأجر بتسليم النفس. وبمضي المدة، ولا يشترط العمل في حقه لاستحقاق الأجر...من حكم الأجير الخاص، أن ما هلك على يده من غير صنعه فلا ضمان عليه بالإجماع، وكذلك ما هلك من عمله المأذون فيه فلا ضمان عليه بالإجماع."

(كتاب الأجارات،الفصل الثامن والعشرون: في بيان حكم الأجير الخاص والمشترك،ج:7،ص:586،ط:دار الكتب العلمية)

فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402101321

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں