1/ ایک کمپنی یہ خدمات فراہم کرتی ہے کہ وہ قرض لینے والے کو قرض دینے والے کی طرف رہنمائی کرتی ہے تو یہ خدمت فراہم کرنے والی کمپنی چار فیصد طے شدہ کمیشن اپنا اس قرض پر لے تو کیا یہ کمیشن لینا جائز ہے ؟
٢/ کسی نے اگر امانت کے طور پر رقم رکھوائی ہو تو کیا اس کو اجازت سے اپنے کاروبار میں لگایا جاسکتا ہے؟ اور اس کا نفع کس کو ملے گا؟
1-صورت ِ مسئولہ میں مذکورہ کمپنی کا قرض لینے والے کو قرض دینے والے کی طرف راہنمائی کر کے اس پر کمیشن لینا شرعا جائز نہیں ؛اس لیے کہ کمیشن اور اجرت کسی عمل پر لیا جاتا ہے اور مذکورہ کمپنی کی طرف سے باقاعدہ طور پر کو ئی ایسا عمل نہیں پایا جارہا جس کی وجہ سے کمیشن لینا درست ہو ۔
2-امانت کی رقم کو مالک کی اجازت سے کاروبار میں لگانا شرعا ً جائز ہے اور اس سے حاصل ہونے والا نفع بھی اس کو ملے گا جس نے کاروبار میں لگایا ہے ،البتہ اس پر اتنی رقم مالک کو لو ٹانا ہوگا جتنی رقم امانت تھی ۔
فتاوی شامی میں ہے :
"والأجرة إنما تكون في مقابلة العمل".
(باب المہر،ج:3،ص:156،سعید)
در ِ مختار میں ہے :
"لا يجوز التصرف في مال غيره بلا إذنه ولا ولايته".
(کتاب الغصب ،ج:6،ص:200،سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403100571
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن