بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کا ملازم کو گاڑی دینا


سوال

میں K Electric میں کام کرتا ہوں۔ ہماری کار پالیسیی کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں، اس میں ہماری تنخواہ میں سے ہر مہینے ایک رقم کٹتی ہے۔ نان پیمنٹ کا کوئی چانس نہیں۔ براہِ کرم اس بارے میں رہنمائی فرمائیں!

جواب

عمومًا کمپنیاں گاڑیاں بینک سے لے کر اپنے ملازمین کو دیتی ہیں۔ اگر پالیسی یہ ہے کہ  ادارہ آپ کو گاڑی دے گا اور کٹوتی  آپ کی تنخواہ سے ہوتی رہے گی، اور گاڑی کے لیے بینک سے معاہدہ  ادارہ خود کرے  آپ کو اس میں شریک نہ ہونا پڑے، اس صورت میں بینک  سے ناجائز معاہدے کا گناہ  ادارے پر ہی ہوگا۔ اور آپ کے لیے گاڑی لینا جائز ہوگا۔

لیکن اگر بینک سے معاہدہ ملازم کرتا ہے تو   اس صورت میں گاڑی لینا جائز نہیں ہوگا۔

الصحیح المسلم رقم الحدیث: ۳۹۷۲
لعن رسول الله صلی الله علیه وسلم آكل الربوا و موكله و كاتبه و شاھدیه، و قال: ھم سواء.
و في تکملة فتح الملهمج: ۱ ص: ۶۱۹
(قوله: و كاتبه) لان كتابة الربا إعانة علیه، ومن ھنا ظھر أنّ التوظف في البنوك الربویة لا یجوز، فإن كان عمل الموظف في البنك ما یعین على الربا كالکتابة والحساب فذلك حرام لوجھین: الأول إعانة  على المعصیة، والثاني أخذ الاجرة من المال الحرام۔

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201201329

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں