ہم نے ٹوئٹا کمپنی میں دو گاڑیاں بک کرائیں اور کمپنی نے یہ طے کیا کہ چھ ماہ میں دونوں گاڑیاں مل جائیں گی اور ایڈوانس ہر گاڑی کے 25 لاکھ روپے بھی دیے، لیکن انہوں نے ایک سال کے بعد گاڑی دی اور کچھ نفع انٹرسٹ کے نام پر دیا کیا یہ نفع رکھنا جائز ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں سائل کو گاڑی تاخیر سے پہچانے کی صورت میں کمپنی کی طرف سے جو نفع ملا اگر وہ بغیر کسی معاہدے اور شرط کے ملا تو سائل کے لیے اس کا لینا اور رکھنا جائز ہے اور یہ رقم کمپنی کی طرف سے ہبہ (گفٹ )شمار ہوگی، اور اگر کمپنی کی طرف سے مذکوہ رقم کسی معاہدے اور شرط کی بنیاد پربھیجی گئی تھی تو سائل کے لیے اس رقم کا لینا جائز نہیں ہوگا۔
تنویر مع الدر میں ہے:
هوفضل خال عن عوض بمعيار شرعي مشروط لاحد المتعاقدين في المعاوضة،
(باب الربا، كتاب البیوع، ص/169، 170، ج/5، ط/سعید)
فتاوی شامی میں ہے:
"( كلّ قرض جرّ نفعًا حرام) أي إذا كان مشروطًا كما علم مما نقله عن البحر".
(کتاب البیوع، فصل فی القرض ،مطلب كل قرض جر نفعا حرام (5/ 166)،ط. سعيد،كراچی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144304100812
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن