بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کا اپنے مال دینے والوں سے مالی جرمانہ لینے کا حکم


سوال

 جو لوگ سمنٹ فیکٹری وغیرہ کو خام مال دیتے ہیں ،ان کے اور سمنٹ فیکٹری کے درمیان یہ معاہدہ ہوتا ہے کہ اگر مقررہ عرصے میں خام مال نہ دیا تو اس پر 1یا 2فصید ٹوٹل آڈر کے مطابق جرمانہ ہو گا ،اس میں سمنٹ فیکٹری کا یہاں منافع کمانا  مقصد نہیں ہوتا ہے،بلکہ صرف آگے بندے کو وقت پر مال پہنچانے کا پابند کرنا مقصد ہوتا ہے۔ کیا اس قسم کی شرط رکھنا  جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ شریعت مطہرہ میں مالی جرمانہ لینا جائز نہیں ہے،لہذاصورت مسئولہ میں مذکورہ فیکٹری کا اپنے خام مال دینے والوں سے،چاہے کوئی بھی مقصد اور غرض ہو،مالی جرمانہ لینا شرعاً جائز نہیں ہے،اور اب تک اگر کوئی مالی جرمانہ لیا ہے،تو وہ ان کے مالکوں کو واپس کرنا  لازمی ہے،اسے اپنے استعمال میں لانا یا خرچ کر دینا جائز نہیں ہے۔

البتہ کمپنی وقت پر مال دینے کا پابند بنانے کے لیے یہ طریقہ اختیار کر سکتی ہے کہ مقررہ وقت تک خام مال نہ دینے پر سابقہ معاملہ منسوخ کردے اور پھر نیا معاہدہ ،نئے ریٹ کے ساتھ طے کرے ،جو گزشتہ ریٹ سے کم پر ہو ۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي شرح الآثار : التعزير بالمال كان في ابتداء الإسلام ثم نسخ .والحاصل أن المذهب عدم التعزير بأخذ المال."

(كتاب الحدود، باب التعزير، ج:4، ص:61، ط:مصطفي البابي الحلبي)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144501101029

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں