بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمپنی کے ملازم کی جگہ دوسرے کا ملازمت پر جانا


سوال

میرا ایک  دوست  ہے جو موبائل کمپنی میں ایک بہت ہی اچھے عہدے پر فائز ہے،  میں کافی عرصے سے بے روزگار ہوں،  میں نے اپنے اس دوست کو اپنی ملازمت کے  لیے بولا تھا، میرے اس دوست نے میری ملازمت کے حصول کے لیے بہت کوشش کی بالآخر اس نے  مجھے بلا کر ایک تجویز پیش کی، ا س دوست نے مجھ  سے  کہا کہ  ہماری کمپنی کو ایک سیلز مین کی ضرورت ہے جو پڑھا لکھا بھی ہو اور تجربے کار بھی ہو، تم اچھا خاصہ پڑھے  لکھے ہو، لیکن تمہارے  پاس سیلزمین  کا تجربہ نہیں ہے تو  اس کے لیے یہ سوچا ہے کہ میں نوکری تمہیں دلوا دوں گا، لیکن تمہاری جگہ پر کام میرا دوسرا بندہ کرے گا جس کے پاس تجربہ ہے، بالآخر میرے اس دوست نے اپنی سفارش کے ذریعے مجھے کمپنی میں ملازمت دلوا دی ہے، کمپنی نے میرا انٹرویو لیا،  کمپنی نے میرے نام سے میرا بینک اکاؤنٹ بھی کھلوا دیا ہے، کمپنی نے مجھے آفر لیٹر جاری کیا ہے،  جس میں لکھا ہوا ہے کہ میں نو مہینے تک ملازمت کر سکتا ہوں،  اور ہر مہینے مجھے 22 ہزار پانچ سو روپے تنخواہ دی جائے گی،  ان کے علاوہ اگر میں دل سے کام کرتا ہوں اور کمپنی کو فائدہ پہنچاتا ہوں،  کمپنی کی  پروڈکٹ سیل کرتا ہوں  تو  اس کے علاوہ مجھے اور پیسے دیے جائیں گے، کمپنی کا کام کرنے کا طریقہ کار تھوڑا مختلف ہے،  ایک سوفٹ ویئر کے ذریعے روزانہ صبح کو مجھے اپنی حاضری یقینی بنانی ہوتی ہے،  میرے اس دوست نے جس نے مجھے ملازمت دلوائی اس نے کہا کہ تمہارا کام یہیں  تک تھا، اب تم گھر پہ بیٹھے رہو، تمہارا کام صرف اتنا ہے کہ روزانہ صبح کو اٹھ کر اپنے موبائل میں سافٹ ویئر کے ذریعے اپنی حاضری کو یقینی بناؤ، تمہاری جگہ پر دوسرا بندہ کام کرے گا جس کے پاس تجربہ ہے، اگر کمپنی کی کوئی میٹنگ وغیرہ ہوگی تو تمہیں جانا ہوگا، کمپنی کی نظر میں تم کام کر رہے ہو، لیکن تم گھر پر بیٹھو گے، تمہاری جگہ پر وہ دوسرا بندہ کام کرے گا،  جس کے پاس تجربہ ہے،  میرے اس دوست نے کہا ہے، تمہارے اکاؤنٹ میں تنخواہ آئے گی تو اس میں سے کچھ پیسے میں تمہیں دے دوں گا،  باقی سارے پیسے اس لڑکے کو دوں گا جس کے پاس تجربہ ہے۔

میرا سوال یہ ہے کہ یہ کمائی میرے لیے جائز ہے؟  کمپنی کی نظر میں میں کام کر رہا ہوں اور حاضری کو یقینی بھی میں ہی بنا رہا ہوں سوفٹ ویئر کے ذریعے، کچھ اونچ نیچ ہوجائے تو کمپنی مجھ سے پوچھ گچھ کرے گی، میری گرفت ہوگی،  بس آپ میری راہ نمائی فرمائیں کہ جو تنخواہ آئے گی، اس میں سے کچھ پیسے مجھے ملیں گے تو آیا یہ آمدن میرے لیے جائز ہے یا ناجائز ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ  میں  چوں کہ ملازمت کا معاہدہ آپ سے ہوا ہے اور  کاغذات میں بھی  آپ کا نام ہے تو آپ کی  جگہ  کسی  دوسرے شخص کا ملازمت  پر جانا  جائز نہیں  ہے، پھر اس کے عوض ملنے والی تنخواہ بھی آپ کے لیے حلال نہیں ہو گی، ملازمت کا یہ سلسلہ   چوں کہ جھوٹ  اور  دھوکا  دہی پر مشتمل ہے؛ اس لیے اس کو ختم کرناضروری ہے ۔یا تو آپ خود ملازمت کریں اور حلال طریقے سے روزی کمائیں یا پھر استعفا  دے دیں۔

مجلة الأحكام العدلية  میں ہے:

"(المادة 571) الأجير الذي استؤجر على أن يعمل بنفسه ليس له أن يستعمل غيره مثلا لو أعطى أحد جبة لخياط على أن يخيطها بنفسه بكذا دراهم، فليس للخياط أن يخيطها بغيره وإن خاطها بغيره وتلفت فهو ضامن.

(المادة 572) لو أطلق العقد حين الاستئجار فللأجير أن يستعمل غيره." (ص: 106)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201432

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں