یہاں آسٹریلیا میں بیت الخلا میں کمو ڈہوتا ہے اور پانی کے بجائے ٹشو رکھے ہوتے ہیں ، جب گھر سے باہر بیت الخلا جانا ہوتا ہے جیسے کمپنی وغیرہ میں تو کموڈکی بیٹھنے والی جگہ میں ٹشو رکھ کر بیٹھتا ہوں ، کیونکہ لوگ کھڑے ہو کر استعمال بھی کرتے ہوں گے تو پاخانہ والی جگہ اگر بوتل سے دھوؤں تو سیٹ بھی گیلی ہو جاتی ہے،اسی لیے میں صرف ٹشو سے وہ صاف کرتا ہوں اور اگر بوتل لے جانا بھول جاؤں تو پیشاب والی جگہ بھی صرف ٹشو سے صاف کرتا ہوں، کیا یہ کرنا درست ہے؟
صورت مسئولہ میں اگر قضاء حاجت کے دوران نجاست اپنے مقام سے ہٹ کر ادھر ادھر نہ لگی ہو تو پھر سائل کا ٹشو پر انحصار جائز ہے ، لیکن اگر نجاست اپنے مقام سے ہٹ کر اطراف میں لگ چکی ہو تو پھر صرف ٹشو کا استعمال کافی نہیں ہو گا پانی سے استنجاء کرنا ضروری ہو گا ۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ثم الاستنجاء بالأحجار إنما يجوز إذا اقتصرت النجاسة على موضع الحدث فأما إذا تعدت موضعها بأن جاوزت الشرج أجمعوا على أن ما جاوز موضع الشرج من النجاسة إذا كانت أكثر من قدر الدرهم يفترض غسلها بالماء ولا يكفيها الإزالة بالأحجار وكذلك إذا أصاب طرف الإحليل من البول أكثر من قدر الدرهم يجب غسله وإن كان ما جاوز موضع الشرج أقل من قدر الدرهم أو قدر الدرهم إلا أنه إذا ضم إليه موضع الشرج كان أكثر من قدر الدرهم فأزالها بالحجر ولم يغسلها بالماء يجوز عند أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى ولا يكره. كذا في الذخيرة وهو الصحيح"۔
(کتاب الطھارات :باب الانجاس 1/ 48 ط: دار ا لفکر)
تبیین الحقائق میں ہے :
"قال رحمه الله (وغسله بالماء أحب) أي غسل موضع الاستنجاء بالماء أفضل؛ لأنه يقلع النجاسة والحجر يخففها فكان أولى والأفضل أن يجمع بينهما لقوله تعالى {فيه رجال يحبون أن يتطهروا والله يحب المطهرين} [التوبة: 108]"
(کتاب الطھارات باب الانجاس،1/ 77 ط قاہرہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144508100854
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن