بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 ربیع الاول 1446ھ 13 ستمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

کموڈ کا استعمال کرنا


سوال

1- استنجا کے لیے کموڈکا استعمال کیسا ہے؛ کیوں کہ آج کل نئی عمارتوں میں یہی لگا ہوا ہوتا ہے؟ کیا اس میں بھی پیشاب کے چھینٹے اڑنے کا خطرہ ہے؟

2-  یہ بھی بتائیں کہ غسل کے دوران پیشاب کے کچھ قطرے نکل جانے میں کوئی حرج تو نہیں ہے؟

جواب

 1) جس کو کموڈ  استعمال کرنے کی عادت نہیں، اس کے لیے  قضاءِ  حاجت کے لیے عمومًا عام ڈبلیو سی  کا استعمال کرنا  مناسب ہے  ؛ کیوں کہ اس پر بيٹھ كر قضائے حاجت كرتے ہوئے پيشاب كے چھينٹوں سے بچنا انتہائى مشكل ہے۔اورضرورت کے وقت کموڈ  کا استعمال بھی کرسکتا ہے ، باتھ روم میں جانے کے بعد احتیاطاً  کموڈ کے اوپر تھوڑا سا پانی بہا دیا جائے ؛ تاکہ اگر کوئی ناپاکی وغیرہ ہو تو وہ  بہہ  جائے اور پانی سے کموڈ کا اوپری حصہ پاک ہوجائے، پھر کموڈ  پر بیٹھ کر  قضاءِ حاجت کرلے، نیز  قضاءِ  حاجت کرتے وقت پیشاب   کی چھینٹوں سے بچنا ضروری  ہے ۔ 

2) غسل کرنے سے پہلے مناسب ہے کہ قضائے حاجت کرکے پیشاب کو اچھی طرح خشک کرکے خوب پاکی حاصل کرے اور استنجا  کرنے کے بعد وضو کرلے ،  پھر اس کے بعد غسل کرے  اور اگر غسل کے دوران پیشاب کے قطرے نکل جائیں  تو  اس  سے غسل نہیں ٹوٹتا،  بلکہ وضو  ٹوٹ جاتا ہے؛ اس لیے دوبارہ  صرف استنجا کرکے  وضو  کرلے  غسل کو دہرانے کی ضرورت نہیں ۔اور   اگر  وضو ٹوٹنے کے بعد  دورانِ غسل وضو کے اعضاء دوبارہ  دُھل گئے تو اس کا  وضو ہوگیا ،  وضو کو دہرانے کی ضرورت نہیں ۔ اسی طرح غسل کے دوران پیشاب کے قطرے نکلے تو ازسرِ نو غسل کرنا ضروری نہیں ہے، بلکہ وضو کرکے جو  اعضاء غسل میں دھلنے سے رہ گئے ہیں انہیں دھولے، اور اگر پورا غسل دوبارہ کرلے تو یہ زیادہ اچھا ہے۔

معارف السنن(368/1):

"ویقول القاضي في العارضة لم یختلف أحد من العلماء في أنّ الوضوء داخل في الغسل."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144204200901

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں