ہمارے ہاں ایک کمیٹی بنی ہے، جس میں ہم ماہانہ دس دس ہزار روپے جمع کراتے ہیں اور ہم بیس لوگ ہیں، جس سے دو لاکھ روپے بنتے ہیں۔ اس میں سے کمیٹی بنانے والا روپے دینے کے وقت چار ہزار روپے کاٹ کر بطور اجرت لیتے ہیں، اور دو لاکھ میں سے ایک لاکھ چھیانوے ہزار 196000 دیتے ہیں۔ تو اس چار ہزار کٹ کرنے کی شرعی حکم کیا ہوگا، کیا یہ صحیح ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص کو تمام شرکاء سے بی سی جمع کرنے میں باقاعدہ عمل کرنا پڑتا ہے، یعنی اسے خود گھر گھر جاکر رقم جمع کرنی ہوتی ہے تو اس صورت میں وہ تمام شرکائے بی سی کی رضامندی سے پہلے سے متعین کرکے محنتانہ وصول کرسکتاہے، تاہم اگر تمام شرکاء خود پیسے لاکر اس شخص کے پاس جمع کراتے ہوں تو اس صورت میں اسے محنتانہ وصول کرنے کی شرعاً اجازت نہ ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔
’’بیسی‘‘اور ’’کمیٹی‘‘ سسٹم کی شرعی حیثیت
فتوی نمبر : 144202201149
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن