بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کمیٹی جمع كرنے كے عوض اجرت وصول كرنا


سوال

كيا فرماتے ہیں علماءِ كرام اس مسئلے كے بارے ميں کہ کچھ لوگوں نے جمع ہوکر ايك كميٹي ( بي سي ) ڈالي ہے جس کے کئی ممبران ہیں ، ان میں سے ایک ممبر جو کمیٹی کے تمام ممبران سے رقم وصول کرتا ہے اور جس کی کمیٹی کھلتی ہے اس کے حوالے کرتا ہے ،  وہ ان سب کاموں کے عوض اسی کمیٹی کی رقم سے کچھ رقم بطور عوض لیتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ میری محنت کا حق ہے ۔ اب  اس شخص کا ان کاموں کے عوض کمیٹی کی رقم میں سے کچھ رقم وصول کرنا کیسا ہے ؟   

جواب

واضح رہے کہ کمیٹی ( بی سی ) کی رقم شرعاً قرض کی حیثیت رکھتی ہے ، لہٰذا  اگر کمیٹی  ( بی سی ) جمع کرنے والا خود بھی اس کمیٹی کا ممبر ہے تو اس کے لیے اضافی رقم وصول کرنا جائز نہیں ، بلکہ یہ سود کے زمرے میں آئے گا کیوں کہ قرض پر نفع وصول کرنا شرعاً سود ہے ۔

البتہ اگر  بی سی کے تمام ممبران سے پہلے سے بات طے کرلی جائے  کہ  بی سی اکٹھی کرنے کے سلسلے میں مجھے جو محنت کرنی پڑے گی اس کے عوض میں اتنی رقم وصول کروں گا اور وہ اس پر راضی ہوں تو  محنتانہ وصول کرنے کی اجازت ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200328

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں