ایک آدمی نے کمیٹی ڈالی 5 لاکھ روپے کی، اسے کمیٹی ملنے کا نمبر نہیں آیا اور اسے پیسوں کی اشد ضرورت تھی تو اس نے کمیٹی جمع کرنے کا انتظام کرنے والے سے کہا کہ آپ مجھے ابھی 4 لاکھ روپے دے دیں، جب میری کمیٹی کھلے گی تو وہ پورے 5 لاکھ آپ رکھ لینا (یعنی 1 لاکھ اضافی) تو کیا یہ 1 لاکھ اضافی رقم کمیٹی کے منتظم کے لیے جائز ہے؟
صورتِ مسئولہ میں کمیٹی کے منتظم کی طرف سے مذکورہ شخص کو 4 لاکھ روپے دینا قرض ہے اور قرض دے کر مشروط 1 لاکھ روپے زائد وصول کرنا سود ہے جو کہ ناجائز اور حرام ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5 / 166):
"وفي الأشباه كل قرض جرّ نفعًا حرام."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111201627
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن