ہماری مسجد کے امام صاحب کا گزشتہ سال انتقال ہوا ہے، ان کے بچے شادی شدہ ہیں، لیکن کچھ کام کاج نہیں کرتے اور مستحق بھی ہیں ، سوال یہ ہے کہ کیا مسجد کے فنڈ سے ماہانہ ان کے لیے کچھ مخصوص رقم مقرر کی جا سکتی ہے؟اسی طرح علاج کی مد میں مسجد کے فنڈ سے ان کو رقم دینا جائز ہے؟ اگر منع ہے تو اس کا کوئی جائز متبادل ذکر فرما دیں۔
واضح رہے کہ مسجد کے فنڈ میں رقم جمع کرانے والے افراد کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ اس رقم سے مسجد یا اس کی ضروریات پوری کی جائیں، لہذاصورتِ مسئولہ میں مسجد کے فنڈ سے مسجد کے امام صاحب کی اولاد کو مخصوص رقم دینا یا علاج کی مد میں مسجد کے فنڈ سے انهيں رقم دینا جائز نہیں ہے، کیوں کہ امامِ مسجد كے بچوں كے ساتھ ذاتی نوعيت كا تعاون كرنامسجد کی ضروريات ميں سے نہیں ہے۔
سائل کی مسجد کے مرحوم امام کی اولاد سے تعاون کی صورت یہ ہے کہ وہ چند موافق اربابِ خیر کے ساتھ مل کر ان کے لیے چندہ كر لے اور اگر امام کی اولاد مستحقِ زکاۃ ہیں تو زکاۃ کی رقم سے ان کی مدد کی جاسکتی ہے، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کے بیٹوں میں سے کسی ایک کو مسجد میں خادم یا مؤذن رکھ لیں، یوں تنخواہ کی صورت میں ان کی آمدنی کا مستقل بندوبست ہوجائے گا۔
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6/ 221):
و الواجب أن يبدأ بصرف الفرع إلى مصالح الوقف من عمارته و إصلاح ما و هي من بناءه و سائر مؤوناته التي لا بد منها، سواء شرط ذلك الواقف أو لم يشرط؛ لأن الوقف صدقة جارية في سبيل الله تعالى، و لا تجري إلا بهذا الطريق.
فقط و الله أعلم
فتوی نمبر : 144303100458
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن