بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

چوہے کو مارنا


سوال

 چوہا جو گھروں میں کافی نقصان پہنچا تا ہے،  کیا اس کو کھٹکی لگا کر مارسکتے ہیں؟   کسی نے کہاں کہ اس طرح نہیں مارنا چاہیے؛ کیوں کہ  ایسی سزا اللہ پاک ہی دے سکتے ہیں۔

جواب

چوہا ایک  تکلیف دینے والا جانور ہے، جو جانور طبعی طور پر  مؤذی اور  تکلیف پہنچانے میں عموماً ابتدا کرتے ہوں، انہیں قتل کرنا ہر حال میں جائز ہے، جیسا کہ    نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ :"پانچ موذی جانور ایسے ہیں جنہیں حرم میں بھی قتل کیا جائے گا: ”چوہا، بچھو، چیل، کوا اور کاٹنے والا کتا“ ،  لہذا چوہے  کو مارنا جائز ہے،تاکہ اس کے ممکنہ نقصان سے بچا جاسکے۔

البتہ موذی جانوروں کو قتل کرنے میں بھی ایسا طریقہ اختیار کرنا چاہیے کہ انہیں تکلیف کم سے کم ہو،  کسی شدید ضرورت کے بغیر انہیں جلانے، ان پر گرم پانی ڈالنے، یا ان کے اعضاء کاٹ کر تکلیف دے کرمارنے یا ضرورت سے زائد تکلیف دے کر مارنے کی  اجازت نہیں ہے۔

باقی سائل نے ”کھٹکی لگاکر  مارنے“ کا جو ذکر کیا ہے،  تو چوہے کو کھٹکی لگاکر مارنے سے کیا مراد ہے، یہ واضح نہیں ہے،  جب تک اس کی صورت معلوم نہیں ہوتی ، خاص اس صورت کا حکم  نہیں بتایا جاسکتا، البتہ اصولی جواب وہی ہے جو ماقبل میں  مذکور ہے۔

صحیح بخاری میں ہے:

’’عن عائشة رضي الله عنها، عن النبي صلى الله عليه و سلم، قال: «خمس فواسق، يقتلن في الحرم: الفأرة، و العقرب، و الحديا، و الغراب، و الكلب العقور».‘‘

(كتاب بدء الخلق،‌‌باب: خمس من الدواب فواسق، يقتلن في الحرم، 129/4، ط: دار طوق النجاة)

بدائع الصنائع   میں ہے:

"و أما غير المأكول فنوعان: نوع يكون مؤذيا طبعا مبتدئا بالأذى غالبا، و نوع لايبتدئ بالأذى غالبا، أما الذي يبتدئ بالأذى غالبا فللمحرم أن يقتله و لا شيء عليه، و ذلك نحو: الأسد، و الذئب، و النمر، و الفهد؛ لأن دفع الأذى من غير سبب موجب للأذى واجب فضلا عن الإباحة، و لهذا أباح رسول الله صلى الله عليه و سلم قتل الخمس الفواسق للمحرم في الحل و الحرم بقوله صلى الله عليه وسلم: «خمس من الفواسق يقتلهن المحرم في الحل و الحرم: الحية، و العقرب، و الفأرة و الكلب العقور، و الغراب و روي و الحدأة» و روي عن ابن عمر - رضي الله عنه - عن النبي صلى الله عليه وسلم  أنه قال: «خمس يقتلهن المحل و المحرم في الحل و الحرم: الحدأة، و الغراب، و العقرب، و الفأرة و الكلب العقور» . وروي عن عائشة - رضي الله عنها - قالت: «أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم بقتل خمس فواسق في الحل و الحرم: الحدأة، و الفأرة، و الغراب، و العقرب، و الكلب العقور» و علة الإباحة فيها هي الابتداء بالأذى و العدو على الناس غالبا... الفأرة تسرق أموال الناس."

(كتاب الحج، فصل بيان أنواع الصيد،2 / 197، ط: سعید)

فتاوی شامی ہے:

"(وجاز قتل ما يضر منها ككلب عقور وهرة) تضر (ويذبحها) أي الهرة (ذبحا) ولا يضر بها لأنه لا يفيد، ولا يحرقها وفي المبتغى يكره إحراق جراد وقمل وعقرب.(قوله: وهرة تضر) كما إذا كانت تأكل الحمام والدجاج زيلعي (قوله: ويذبحها) الظاهر أن الكلب مثلها تأمل (قوله: يكره إحراق جراد) أي تحريمًا ومثل القمل البرغوث ومثل العقرب الحية."

(مسائل شتی، 6/ 752، ط: ایچ ایم سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144411101472

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں