بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کوکاکولا (Cocacola)، فنٹا(Fanta)، چپس ( Layas Chips) اور آئس کریم (Walls ice cream) کے استعمال کا حکم


سوال

کیا یہ چیزیں کوکاکولا (Cocacola)، فنٹا(Fanta)، چپس ( Layas Chips) اور آئس کریم (Walls ice cream) کا استعمال شرعاً جائز ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  چپس ( Layas Chips) اور آئس کریم (Walls Ice Cream) سے متعلق شرعی  حکم یہ ہے کہ جب تک ان چیزوں میں کسی حرام جزء کی آمیزش کی تحقیق نہ ہو، ان کا کھانا ناجائز قرار نہیں دیا جا سکتا ۔

اور کوکا کولا (Cocacola)اور اس جیسی دیگر مشروبات  میں عام طور پر سی او ٹو گیس (CO2 Gas)  استعمال ہوتی ہے، جو کہ پاک اور حلال ہے، اسی طرح باقی اجزاء میں کوئی حرام چیز کی آمیزش کی کوئی تصدیق  ہمارے علم نہیں ہے، اس لیے ان کا پینا شرعاً جائز ہے۔

تاہم کوئی شخص غیر مسلموں کی تیار کردہ اشیاء سے احتراز کرنا چاہتا ہے تو کر سکتا ہے، یہ اس کی حد درجہ احتیاط ہوگی۔

اگر مذکورہ چیزوں میں کسی کو کسی حرام جزء کی آمیزش کی تحقیق ہو تو اس تحقیق کے ساتھ سوال بھیجا جائے ۔

قرآن کریم میں ہے:

"قُل لَّا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَىٰ طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلَّا أَن يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَّسْفُوحًا أَوْ لَحْمَ خِنزِيرٍ فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ." ﴿الأنعام: ١٤٥﴾

ترجمہ :” آپ کہہ دیجیئے کہ جو کچھ احکام بذریعہ وحی میرے پاس آئے ہیں ان میں تو میں کوئی حرام غذا پاتا نہیں کسی کھانے والے کے لیے جو اس کو کھاوے، مگر یہ کہ وہ مردار (جانور) ہو  یا یہ کہ بہتا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو؛ کیوں کہ وہ بالکل ناپاک ہے  یا جو (جانور) شرک کا ذریعہ ہو کہ جو غیر اللہ کے نامزد کردیا ہو، پھر جو بے تاب ہوجاوے بشرط یہ کہ نہ تو طالب لذت ہو اور نہ تجاوز کرنے والا ہو (قدر ضرورت سے) تو واقعی آپ کا رب غفوررحیم ہے۔“

تفسیر ابن کثیرؒ میں ہے:

"عن ابن عباس قال: كان أهل الجاهلية يأكلون أشياء ويتركون أشياء تقذرا، فبعث الله نبيه وأنزل كتابه، وأحل حلاله وحرم حرامه، فما أحل فهو حلال، وما حرم فهو حرام، وما سكت عنه فهو عفو، وتلا هذه الآية: { قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ [إِلا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا ]"

(تفسیر سورة الأنعام: ج:3، ص: 352، ط: دار طیبة)

آپ کے مسائل اور ان کا حل میں ہے:

سوال: آج کل ہمارے یہاں بازار میں پیپسی، مرنڈا، ٹیم اور سیون اپ یہ چاروں مشروبات اس کے علاوہ دیگر مشروبات بہت مقبول ہیں....اور یہ جو اکثر چیزیں غیر ممالک کی ہوتی ہیں، استعمال کر سکتے ہیں یا نہیں؟

جواب: میں تو ان مشروبات کو پیتاہوں، اگر کسی کو تحقیق ہو کہ یہ مشروبات ناپاک ہیں، تو نہ پیے۔“

(کھانے پینے کے بارے میں شرعی احکام: ج:8، ص:403، ط:مکتبہ لدھیانوی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144408101620

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں