بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کوکا کولا کا معنی اوراس کے استعمال کا حکم


سوال

 گزارش ہے کہ  " کوکا کولا " جو اصل میں ایک اسرائیلی یہودی پراڈکٹ ہے، جس کے اصل معنی " لا محمد لا مکه " ہیں کے بارے میں فتوی دیا جاۓ تاکہ مسلمان بلیک واٹر  سے مکمل اجتناب کریں اور اپنے ایمان کی حفاظت کریں ۔ جزاک الله 

جواب

ہمارے علم کے مطابق"کوکا کولا " کا معنی " لامحمد لامکہ" کرنا غلط ہے، بلکہ یہ اس کے اجزائے ترکیبی میں سے دو اجزاء کا نام،  باقی یہ مشروب کیوں کہ غیر مسلم  یہودی کمپنیاں بناتی ہیں، اور  اس سے حاصل ہونے والا نفع وہ مسلمانوں کے خلاف استعمال کرتے ہیں، اس لیے ایک مسلمان کی دینی حمیت اور ایمانی غیرت کے خلاف ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائیوں کے دشمنوں کو فائدہ پہنچا کر اُن  کا دست و بازو بنے، چنانچہ اسلام اور مسلمانوں کی ہمدردی اور  تعاون کا تقاضا یہ ہے کہ دشمن  کے ساتھ نفرت  کا اظہار کیا جائے اور اسے نقصان پہنچایا جائے جس کی ایک کامیاب  صورت ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويكره) تحريمًا (بيع السلاح من أهل الفتنة إن علم) لأنه إعانة على المعصية (وبيع ما يتخذ منه كالحديد) ونحوه يكره لأهل الحرب (لا) لأهل البغي لعدم تفرغهم لعمله سلاحًا لقرب زوالهم، بخلاف أهل الحرب، زيلعي.

قلت: وأفاد كلامهم أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه تحريمًا وإلا فتنزيها نهر."

(کتاب الجهاد،باب البغاة، ج: 4، ص: 268، ط: سعيد)

فقط والله تعالي اعلم


فتوی نمبر : 144507101501

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں