بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کلیئرنگ فارورڈنگ کمپنی کا مخلتف بروکروں سے کام کروانا


سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسئلہ کے بارے میں:

ہماری ایک کلیئرنگ فارورڈنگ کی کمپنی ہے جس کے ذریعہ مختلف ملکوں سے مختلف پارٹیوں کے سامان بھرے کنٹینرز کو ہم  پاکستان کسٹم سے کلئیر کروا کر افغانستان بھیجتے ہیں، کنٹینر کلیئرنگ میں پانچ یا چھ کام ہوتے ہیں۔

1۔کراچی کسٹم سے کلیئر کرانا 

2۔شپینگ کمپنی سے کلیئر کرانا

3۔پورٹ سے کلیئر کرانا 

4۔کراچی سے بارڈر تک کی ٹرانسپورٹ

5۔بارڈر کے کسٹم سے کلیئر کروانا۔

اس کے علاوہ بھی چھوٹے موٹے  کام ہوتے ہیں، اب پارٹی سے تو سارے پیسے ہم لیتے ہیں، پوچھنا یہ ہے کہ پانچ  چیزوں میں سے کچھ کام ہم خود کروادیتے ہیں،  اور کچھ باہر بروکرزوں سے کروادیتے ہیں،  مثال کے طور پر  کراچی کسٹم کا کام، پورٹ کا کام،  اور  کچھ چھوٹے موٹے  کام ہیں وہ میں کرواتا ہو ں، باقی ٹرانسپورٹ کا اپنا بروکر ہوتا ہے پانچ ہزار ہر گاڑی پر لیتا ہے،  شیپنگ کا اپنا بروکر ہوتا ہے وہ شپنگ لین کے حساب سے کمیشن لیتا ہے،  وہ الگ الگ ہے۔

شپنگ لائنوں کے نام اور کمیشن فی الحال ریٹ درج ذیل ہیں:

YML:  پچیس ہزار 

Merchant: دس ہزار 

Hyundai: چالیس ہزار 

Evergreen: پینتالیس ہزار

Cosco: پندرہ ہزار

اس کے علاوہ بھی کئی اور شپنگ  کمپنیاں  ہیں، ہر ایک کے ریٹ مختلف ہوتے ہیں۔

اور باڈر کلیئرنگ کا پنا ایجنٹس ہے وہ بھی سات ہزار یا دس ہزار کمیشن لیتا ہے۔

ابھی کسی نے بتایا کہ یہ جو بروکرز کو کام دے رہے ہو ، یہ صحیح نہیں ہے یہ سارا کام آپ نے کرنا ہے،  لیکن یہ ممکن نہیں ہے،  جتنا کمیشن ہم بروکرز کو دیتے ہیں،  اتنا ہی پارٹی سے لیتے ہیں،  اس میں غلطی کہاں ہے رہنمائی فرمائیں۔

جواب

واضح رہے کہ کلیئرنگ فارورڈنگ  کمپنی کی شرعی حیثیت اجیر عام  کی ہوتی ہے، اجیر عام اجرت کا حقدار شرعا اس وقت ہوتا ہے جبکہ   وہ کلائنٹ کی جانب سے دی گئی ذمہ داری ادا کردے، اجیر عام پر سارا کام بذاتِ خود انجام دینا  شرعا ضروری  نہیں ہوتا، بلکہ مجوزہ کام کی تکمیل اس پر لازم ہوتی ہے، ، پس اگر وہ اپنی مجوزہ ذمہ داری پوری کرنے میں کسی اور سے معاونت لیتا ہے، تو شرعا اس کی اجازت ہوتی ہے، الا یہ کہ کلائنٹ اسے پابند کردے کہ مجوزہ کام تمہیں ہی کرنا ہے، اس صورت میں اجیر عام کے لئے کسی اور سے کام کروانے کی شرعا اجازت نہیں ہوتی، لہذا صورت مسئولہ میں سائل یا اس کا ادارہ  کلیئرنگ فارورڈنگ  کی جو ذمہ داری لیتا ہے، اور مجوزہ کاموں میں   کچھ کام سائل یا اس کا ادارہ بذاتِ خود کرتا ہے، اور  کچھ  کام  مختلف بروکروں سے کرواتا ہے، تو ایسا کرنا جائز ہوگا۔

رد المحتار علي الدر المختار میں ہے:

" (الأجراء على ضربين: مشترك وخاص، فالأول من يعمل لا لواحد) كالخياط ونحوه (أو يعمل له عملا غير مؤقت) كأن استأجره للخياطة في بيته غير مقيدة بمدة كان أجيرا مشتركا وإن لم يعمل لغيره (أو موقتا بلا تخصيص) كأن استأجره ليرعى غنمه شهرا بدرهم كان مشتركا، إلا أن يقول: ولا ترعى غنم غيري وسيتضح.

وفي جواهر الفتاوى: استأجر حائكا لينسج ثوبا ثم آجر الحائك نفسه من آخر للنسج صح كلا العقدين؛ لأن المعقود عليه العمل لا المنفعة (ولا يستحق المشترك الأجر حتى يعمل كالقصار ونحوه) كفتال وحمال ودلال وملاح

 (قوله من يعمل لا لواحد) قال الزيلعي: معناه من لا يجب عليه أن يختص بواحد عمل لغيره أو لم يعمل، ولا يشترط أن يكون عاملا لغير واحد، بل إذا عمل لواحد أيضا فهو مشترك إذا كان بحيث لا يمتنع ولا يتعذر عليه أن يعمل لغيره... (قوله وفي جواهر الفتاوى إلخ) أراد به التنبيه على حكم الأجير المشترك والمعقود عليه، قال الزيلعي: وحكمهما أي المشترك والخاص أن المشترك له أن يتقبل العمل من أشخاص؛ لأن المعقود عليه في حقه هو العمل أو أثره فكان له أن يتقبل من العامة؛ لأن منافعه لم تصر مستحقة لواحد، فمن هذا الوجه سمي مشتركا والخاص لا يمكنه أن يعمل لغيره؛ لأن منافعه في المدة صارت مستحقة للمستأجر والأجر مقابل بالمنافع ولهذا يبقى الأجر مستحقا وإن نقض العمل اهـ.

قال أبو السعود: يعني وإن نقض عمل الأجير رجل، بخلاف ما لو كان النقض منه فإنه يضمن كما سيأتي

(قوله حتى يعمل) ؛ لأن الإجارة عقد معاوضة فتقتضي المساواة بينهما، فما لم يسلم المعقود عليه للمستأجر لا يسلم له العوض والمعقود عليه هو العمل أو أثره على ما بينا فلا بد من العمل زيلعي والمراد لا يستحق الأجر مع قطع النظر عن أمور خارجية... الخ"

( كتاب الاجارة، باب ضمان الأجير ، ٦ / ٦٤، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100564

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں