بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

کالج میں ظہر کی نماز کلاس چھوڑ کر باجماعت پڑھنا افضل ہے یا کلاس کے بعد اپنی جماعت کرانا


سوال

 میں بی ایس کا سٹوڈنٹ ہو اور ہماری کلاسز 11 بجے سے 2 بجے تک ہوتی ہیں اور ہمارے یہاں ظہر کی جماعت 1:30 اور 1:15۔ اور کالج کے بعض اساتذہ کالج کے صحن میں 1:15 کو جماعت کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں، الحمدللہ  باقی نمازوں کی جماعت کے ساتھ توفیق ملتی  ہے۔ میرے  لیے افضل کون سا وقت ہے ان دونو ں میں: یہ کہ میں 1:15 کو کلاس چھوڑ کر اور کلاس سے نکل کر جماعت پڑھ لوں یا 2 بجے کے بعد کلاس کے کچھ ساتھیوں کے ساتھ کالج میں اپنی جماعت پڑھ لیں؟

جواب

اگر کالج کی اپنی مسجد ہو، جس میں باجماعت نماز کا اہتمام ہوتا اور اس میں نماز کا وقت  مقرر ہو  تو اس مقرر وقت پر  باجماعت نماز میں شریک ہونے کا اہتمام کرنا ضروری ہے، بلاعذر اپنی جماعت نہیں کرانی چاہیے۔

اور اگر  اسکول کی اپنی مسجد نہ ہو ، اور  قریب میں مسجد نہ ہو،  بلکہ اسکول میں اساتذہ اپنی جماعت کراتے ہیں  تو اس صورت میں آپ کے لیے اگرچہ مذکورہ  دونوں صورتیں جائز ہیں،  لیکن  طے شدہ وقت پر ، بڑی جماعت میں شرکت زیادہ افضل ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206201207

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں