بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

سینما ہال بنانے کی مزدوری کا حکم


سوال

آج کل سعودی عرب میں سینما ہال بن ر ہے ہیں ،اس میں مزدوری کرنا کیسا ہے؟

بعض مفتی کہتے ہیں، جب تک دوسراکام نہ ملے، اس میں کام کرسکتےہوں، جب دوسرا کام مل جائے تو اس کو چھوڑ دیں۔

اس مسئلہ کا قرآن اور حدیث سے صحیح حل تجویز فرمائیں اور جو پیسے آدمی سنیما ہال سے کمائےوہ حلال ہے یا حرام؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سینما یااس جیسی معصیت والی جگہوں پر مزدوری یا کسی بھی قسم کا کام کرنا شرعاً ناجائز اور حرام ہے، اورایسی جگہوں سے حاصل شدہ آمدنی بھی حرام ہوگی،لہٰذاایک مسلمان کو  اس طرح کی جگہوں میں کام کرنے سے اپنے آپ کو بچانا لازم ہے۔

تاہم اگر کوئی شخص ناسمجھی میں ایسی جگہ کام کرنے چلا گیا  کہ جہاں کھلم کھلا اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی ہوتی ہو تو ایمانی غیر ت کا تقاضہ ہے کہ وہ اس کام کو  فی الفور چھوڑدے،اور کسی دوسری  جگہ اپنے لیےحلال روزگار تلاش کرے ،البتہ اگر وہ تنگدست اور محتاج ہو اور اسے کوئی دوسری جگہ کام نہ مل رہا ہو تو اس صورت میں ایسے شخص کے لیے کچھ گنجائش ہے کہ وہ جب تک کوئی حلال روزگار تلاش نہ کرلے وہی کام کرتارہے اور توبہ استغفار بھی کرتا رہے اور بقدر ضرورت  اس آمدنی کو استعمال کرے،اور زائد تنخواہ ثواب کی نیت کے بغیر فقراء میں صدقہ کردے،لیکن جیسے ہی کوئی کام مل جائے تو فوراً اس کام کو چھوڑدے، اس لیے کہ  اس میں تعاون علی المعصیت(گناہ  کے کام میں تعان ) ہے ، جس سے قرآن کریم میں منع کیا گیا ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

{وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَي الْاِثْمِ وَالْعُدْوَان} (المائدہ:2)

ترجمہ:"    اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو۔ "(بیان القرآن)

بدائع الصنائع میں ہے :

"ومن استأجر حمالا يحمل له الخمر فله الأجر في قول أبي حنيفة,وعند أبي يوسف ومحمد لا أجر له كذا ذكر في الأصل، وذكر في الجامع الصغير أنه يطيب له الأجر في قول أبي حنيفة، وعندهما يكره لهما أن هذه إجارة على المعصية؛ لأن حمل الخمر معصية لكونه إعانة على المعصية، وقد قال الله عز وجل {ولا تعاونوا على الإثم والعدوان} [المائدة: 2] ولهذا لعن الله تعالى عشرة: منهم حاملها والمحمول إليه …………… وبه نقول: إن ذلك معصية، ويكره أكل أجرته."

(فصل فی انواع شرائط رکن الإجارۃ،ج :4،ص:190   ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144307100900

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں