بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

سگریٹ پینے سے روزہ کیوں ٹوٹتا ہے؟


سوال

سگریٹ پینے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے مفصل جواب مطلوب ہے کہ کیوں ٹوٹ جاتا ہے حال آں کہ معدہ کو تقویت  حاصل نہیں ہوتی؟

جواب

روزہ میں سگریٹ نوشی سے روزہ نہ صرف فاسد ہوتا ہے، بلکہ قضا اور کفارہ دونوں لازم آتے ہیں، معدے  تک کسی تقویت بخش چیز کا پہنچنا ہی مفسد نہیں، بلکہ ہر وہ چیز جو بطورِ غذا، دوا یا عادت کے طور پر کھائی پی جاتی ہو، اس کے استعمال سے بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے،  یہاں تک کہ مضر چیز  (مثلاً: مٹی) کھالی تو  بھی روزہ فاسد ہوجاتاہے۔ فرق کفارہ لازم ہونے یا نہ ہونے میں ہے،  مسئولہ صورت میں سگریٹ نوشی سے اگرچہ غذا حاصل نہیں ہوتی، تاہم نفسانی خواہش کی تکمیل ضرور ہوتی ہے، جس کی وجہ سے اس عمل کی وجہ سے کفارہ بھی لازم ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قَوْلُهُ: أَنَّهُ لَوْ أَدْخَلَ حَلْقَهُ الدُّخَانَ) أَيْ بِأَيِّ صُورَةٍ كَانَ الْإِدْخَالُ، حَتَّى لَوْ تَبَخَّرَ بِبَخُورٍ وَآوَاهُ إلَى نَفَسِهِ وَاشْتَمَّهُ ذَاكِرًا لِصَوْمِهِ أَفْطَرَ لِإِمْكَانِ التَّحَرُّزِ عَنْهُ، وَ هَذَا مِمَّا يَغْفُلُ عَنْهُ كَثِيرٌ مِنْ النَّاسِ، وَلَايُتَوَهَّمُ أَنَّهُ كَشَمِّ الْوَرْدِ وَمَائِهِ وَالْمِسْكِ لِوُضُوحِ الْفَرْقِ بَيْنَ هَوَاءٍ تَطَيَّبَ بِرِيحِ الْمِسْكِ وَشِبْهِهِ وَبَيْنَ جَوْهَرِ دُخَانٍ وَصَلَ إلَى جَوْفِهِ بِفِعْلِهِ، إمْدَادٌ، وَبِهِ عُلِمَ حُكْمُ شُرْبِ الدُّخَانِ، وَ نَظَمَهُ الشُّرُنْبُلَالِيُّ فِي شَرْحِهِ عَلَى الْوَهْبَانِيَّةِ بِقَوْلِهِ:

وَيُمْنَعُ مِنْ بَيْعِ الدُّخَانِ وَشُرْبِهِ ... وَشَارِبُهُ فِي الصَّوْمِ لَا شَكَّ يُفْطِرُ

وَيَلْزَمُهُ التَّكْفِيرُ لَوْ ظَنَّ نَافِعًا ... كَذَا دَافِعًا شَهَوَاتِ بَطْنٍ فَقَرَّرُوا".

( كتاب الصوم، بَابُ مَا يُفْسِدُ الصَّوْمَ وَمَا لَا يُفْسِدُهُ، مَطْلَبٌ يُكْرَهُ السَّهَرُ إذَا خَافَ فَوْتَ الصُّبْحِ، ٢ / ٣٩٥، ط: دار الفكر)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وَإِذَا ابْتَلَعَ مَا لَا يُتَغَذَّى بِهِ، وَلَايُتَدَاوَى بِهِ عَادَةً كَالْحَجَرِ وَالتُّرَابِ لَايُوجِبُ الْكَفَّارَةَ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ. وَلَوْ ابْتَلَعَ حَصَاةٌ أَوْ نَوَاةً أَوْ حَجَرًا أَوْ مَدَرًا أَوْ قُطْنًا أَوْ حَشِيشًا أَوْ كَاغِدَةً فَعَلَيْهِ الْقَضَاءُ، وَلَا كَفَّارَةَ، كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ. وَلَا كَفَّارَةَ فِي السَّفَرْجَلِ إذَا لَمْ يُدْرِكْ وَلَمْ يَكُنْ مَطْبُوخًا، وَلَا ابْتِلَاعِ الْجَوْزَةِ الرَّطْبَةِ، هَكَذَا فِي النَّهْرِ الْفَائِقِ. وَلَوْ ابْتَلَعَ جَوْزَةً يَابِسَةً أَوْ لَوْزَةً يَابِسَةً لَا كَفَّارَةَ عَلَيْهِ، وَلَوْ ابْتَلَعَ بَيْضَةً بِقِشْرِهَا أَوْ رُمَّانَةً بِقِشْرِهَا لَا كَفَّارَةَ عَلَيْهِ، كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ. وَ الْفُسْتُقُ إنْ كَانَ رَطْبًا فَهُوَ بِمَنْزِلَةِ الْجَوْزِ، وَإِنْ كَانَ يَابِسًا إنْ مَضَغَهُ فَعَلَيْهِ الْكَفَّارَةُ إذَا كَانَ فِيهِ لُبٌّ، وَإِنْ ابْتَلَعَهُ فَلَا كَفَّارَةَ عَلَيْهِ عِنْدَ الْكُلِّ، وَإِنْ كَانَ مَشْقُوقَ الرَّأْسِ فَكَذَلِكَ عِنْدَ الْعَامَّةِ لَا كَفَّارَةَ عَلَيْهِ، هَكَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ". (كتاب الصوم، الْبَابُ الرَّابِعُ فِيمَا يُفْسِدُ، وَمَا لَا يُفْسِدُ، النَّوْعُ الْأَوَّلُ مَا يُوجِبُ الْقَضَاءَ دُونَ الْكَفَّارَةِ، ١ / ٢٠٢، ط: دار الفكر) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109200505

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں