بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چرچ کی ویب سائٹ بنانا


سوال

 میں ایک Freelancer ہوں۔ مجھے Fiverr سے ایک آرڈر آیا ہے جس میں مجھے ایک چرچ کی ویب سائٹ کو design کرنا ہے، ویب سائٹ کا ڈیزائن ان چیزوں پر مشتمل ہے:

1. Church Services

2. Opening and closing time

3. Events

4. Donation Page Creation

کیا یہ کام کرنا شرعی لحاظ سے جائز ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں چرچ کی ویب سائٹ  بنانا جس میں چرچ کی سروسز، کھلنے اور بند ہونے کا وقت، تقریبات اور چندہ وغیرہ سے متعلق سہولیات ہوں گی جائز نہیں، کیوں کہ یہ ایک منسوخ مذہب  کی ترویج اور اشاعت  میں  تعاون ہے جو   ناجائز کام میں معاونت کی وجہ سے جائز نہیں ہے ، ایک مسلمان کی ایمانی غیرت کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ ایسے کام کے بجائے کوئی اور پاکیزہ اور حلال آمدن کے ذرائع کو اختیار کرے۔

قرآن کریم میں ہے :

﴿ وَلَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴾ [المائدة: 2]

ترجمہ: "اور گناہ  اور زیادتی میں  ایک  دوسرے  کی اعانت مت کرو ، اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو ، بلاشبہ  اللہ تعالیٰ  سخت سزا دینے والے ہیں۔" (از بیان القرآن)

احکام القرآن للجصاص میں ہے:

"وقوله تعالى: (وتعاونوا على البر والتقوى) يقتضي ظاهره إيجاب التعاون على كل ما كان تعالى لأن البر هو طاعات الله وقوله تعالى: (ولا تعاونوا على الإثم والعدوان) نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."

(سورة المائدة،الآية:3 ،296/3 ،ط:دار إحياء التراث العربي)

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

"وقوله تعالى: [وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان] يأمر تعالى عباده المؤمنين بالمعاونة على فعل الخيرات وهو البر، وترك المنكرات وهو التقوى وينهاهم عن التناصر على الباطل والتعاون على المآثم والمحارم."

(سورة المائدة،الآية:2 ،10/3 ،ط: دار الكتب العلمية)

جواہر الفقہ میں ہے:

"ثم السبب ان كان سببا محركا وداعيا إلى المعصية فالتسبب فيه حرام كالإعانة على المعصبة بنص القران كقوله تعالى: " لاتسيوا الذين يدعون من دون الله "، وقوله تعالى " فلا يخضعن بالقول "، وقوله تعالى " لا تبرجن " الآية، وان لم يكن محرکا و داعيا، بل موصلا محضا، وهو مع ذلك سبب قريب بحيث لا يحتاج في اقامة المعصية به إلى احداث صنعة من الفاعل كبيع السلاح من اهل الفتنة وبيع العصير ممن يتخذه خمرا وبيع الأمرد من يعصي به وإجارة البيت ممن يبيع فيه الخمر و يتخذها كنيسة أو بيت نار و أمثالها، فكله مكروه تحريما بشرط ان يعلم به البائع والأجر من دون تصريح به باللسان، فانه إن لم يعلم كان معذورا، وإن علم كان داخلا في الإعانة المحرمة،وإن كان سببا بعيدا بحيث لا يفضي إلى المعصية على حالته الموجودة، بل يحتاج إلى إحداث صنعة فيه كبيع الحديد من اهل الفتنة وامثالها فتكره تنزيها."

(تفصيل الكلام في مسئلة الإعانة على الحرام، ج:2، ص:439 الى 453، ط: مكتبة دارالعلوم)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144507101193

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں