بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چھپکلی کو مارنے پر ثواب کیوں؟


سوال

چھپکلی مارنے پر ثواب کیوں ہے؟ یہ بھی اللہ کی مخلوق ہے دوسرے جانوروں کی طرح،  پھر فرق کیا ہے؟

جواب

احادیثِ مبارکہ میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھپکلی کو مارنے کا حکم فرمایا ہے اور اس پر ثواب ملنے کا بھی بتایا ہے، لہٰذا ہمارے لیے تو اتنی بات کافی ہونی چاہیے، البتہ مختلف  روایات  میں غور کرنے سے اس کو مارنے پر ثواب ملنے کی مختلف  وجوہات سمجھ آتی ہیں:

1- ایک روایت میں آتا ہے کہ  چھپکلی نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے لیے  جلائی ہوئی آگ پر بھڑکانے کی نیت  سے پھونک ماری تھی، لہذا نبی کی عداوت کی وجہ سے اس کو مارنے کا حکم ہے۔

2-   ایک روایت میں آتا ہے کہ  چھپکلی شیطان ہے۔

3- محدثین نے لکھا ہے کہ شیطان کو مارنے پر  ثواب ملنے  کی منجملہ  وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ  یہ ایک موذی جانور ہے۔

مذکورہ وجوہات کی بنا  پر چھپکلی کو مارنا کارِ ثواب قرار دیا گیا۔

شرح النووي على مسلم (14/ 236):

"من قتل وزغةً في أول ضربة فله كذا وكذا حسنة، ومن قتلها في الضربة الثانية فله كذا وكذا حسنة لدون الأولى، وإن قتلها في الضربة الثالثة فله كذا وكذا حسنة لدون الثانية. وفي رواية: من قتل وزغًا في أول ضربة كتب له مائة حسنة وفي الثانية دون ذلك وفي الثالثة دون ذلك وفي رواية في أول ضربة سبعين حسنةً، قال أهل اللغة: الوزغ وسام أبرص جنس فسام أبرص هو كباره واتفقوا على أن الوزغ من الحشرات المؤذيات وجمعه أوزاغ ووزغان وأمر النبي صلى الله عليه وسلم بقتله وحث عليه ورغب فيه لكونه من المؤذيات وأما سبب تكثير الثواب في قتله بأول ضربة ثم ما يليها فالمقصود به الحث على المبادرة بقتله والاعتناء به وتحريس قاتله على أن يقتله بأول ضربة فإنه إذا أراد أن يضربه ضربات ربما انفلت وفات قتله."

شرح السنة ـ للإمام البغوى متنا وشرحا (12/ 197):

"عن أم شريك أن رسول الله ( صلى الله عليه وسلم ) أمر بقتل الوزغ، قال : وكان ينفخ على إبراهيم. وقال نافع عن ابن عمر : إنه كان يأمر بقتل الوزغ ويقول : هو شيطان."

تطريز رياض الصالحين (ص: 1056):

"الأمر بقتل الأوزاغ لعظم ضررها مع ما فيها من عداوة خيار العباد، وهو وإن لم يكن لنفخه تأثير في النار، إلا أن فيه إظهارًا للعداوة."

المهيأ في كشف أسرار الموطأ (2/ 351):

"وفي الصحيحين أن النبي صلى الله عليه وسلم أمر بقتل الوزغ، وأسماه فويسقًا، وقال: "كان ينفخ النار على إبراهيم". وكذلك رواه أحمد في مسنده."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں