لڑکی نکاح کرنا چاہتی ہے، لیکن گھر والے والے راضی نہیں ہوں گے، اس لیے نکاح کرنے کے کچھ دن بعد اگر وہ گھر والوں کو بتائے کہ وہ بھی راضی ہوجائیں گے، اس دوران میں اپنے ماں باپ کے گھر میں ہی رہوں، تو کیا یہ صحیح ہے؟
شریعتِ مطہرہ نے ماں باپ کو پابند کیا ہے کہ بلوغت کے بعد اچھا رشتہ مل جانے کے بعد نکاح میں تاخیر نہ کریں، تاکہ معاشرہ جنسی بے راہ روی کا شکار نہ ہو، دوسری طرف نکاح کی تقریب سب کے سامنے کرنے کی تعلیم دی ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر رشتہ اچھا ہے تو سائلہ کو چاہیے کہ وہ اپنے ماں باپ کو راضی کرنے کی کوشش کرے، اور ایسے کسی اقدام سے قطعًا باز رہے جو والدین کے لیے تکلیف کا باعث ہو، اگرچہ گواہوں کی موجودگی میں کیا گیا نکاح شرعًا منعقد ہوجائے گا، اور نکاح کے بعد رخصتی سے قبل ماں باپ کے گھر میں رہنا ممنوع نہ ہوگا۔
مزید تفصیل کے لیے دیکھیے:
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201367
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن