کیا یہ حدیث احادیث کی کتابوں میں موجود ہے ؟ رہنمائی فرمائیں:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ العضہ کیا ہے ؟ یہ چغل خوری ( ایک کی بات دوسرے کو لگانا ) ہے جو لوگوں کے درمیان فساد پیدا کرتی ہے۔
یہ روایت صحیح مسلم میں موجود ہے۔ ملاحظہ فرمائیں:
"عن عبد الله بن مسعود قال: إن محمدًا صلى الله عليه وسلم قال: «ألا أنبئكم ما العضه؟ هى النميمة، القالة بين الناس»".
(أخرجه الإمام مسلم في صحيحه في باب تحريم النميمة (8/ 28) برقم (6802)، ط. دار الجيل بيروت + دار الأفاق الجديدة ـ بيروت)
سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد مصطفي صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں نہ بتاؤں ، کہ ’’العضہ‘‘ کیا ہے ؟ (پھر خود ہی فرمایا کہ:) وہ چغلی کھانا ہے۔(یعنی ) لوگوں کے درمیان میں( جھگڑے اور فساد کے لئے) بات کرنا، (ایک کی بات دوسرے کو پہنچا نا جس سے وہ آپس میں لڑائی جھگڑے پر اتر آئیں)۔
"ومنه الحديث [ ألا أنبئكم ما العضة؟ هي النميمة القالة بين الناس] أي: كثرة القول، وإيقاع الخصومة بين الناس بما يحكى للبعض عن البعض".
(النهاية في غريب الحديث: باب القاف مع الواو (4/ 206)، ط. المكتبة العلمية - بيروت ، 1399هـ =1979م)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144502100361
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن