بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

چغلی خوری سے متعلق ایک روایت کی تخریج


سوال

کیا یہ حدیث احادیث کی کتابوں میں موجود ہے ؟ رہنمائی فرمائیں:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ العضہ کیا ہے ؟ یہ چغل خوری ( ایک کی بات دوسرے کو لگانا ) ہے جو لوگوں کے درمیان فساد پیدا کرتی ہے۔

جواب

یہ روایت صحیح مسلم میں موجود ہے۔  ملاحظہ فرمائیں:

"عن عبد الله بن مسعود قال: إن محمدًا صلى الله عليه وسلم قال: «ألا أنبئكم ما العضه؟ هى النميمة، القالة بين الناس»".

(أخرجه الإمام مسلم في صحيحه في باب تحريم النميمة (8/ 28) برقم (6802)، ط. دار الجيل بيروت + دار الأفاق الجديدة ـ بيروت)

سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد مصطفي صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں   نہ  بتاؤں ، کہ  ’’العضہ‘‘  کیا ہے ؟ (پھر خود ہی فرمایا کہ:)  وہ چغلی کھانا ہے۔(یعنی ) لوگوں کے درمیان میں( جھگڑے اور  فساد کے لئے) بات کرنا، (ایک کی بات دوسرے کو  پہنچا نا  جس سے وہ آپس میں لڑائی جھگڑے پر اتر آئیں)۔

"ومنه الحديث [ ألا أنبئكم ما العضة؟ هي النميمة القالة بين الناس] أي: كثرة القول، وإيقاع الخصومة بين الناس بما يحكى للبعض عن البعض".

(النهاية في غريب الحديث: باب القاف مع  الواو (4/ 206)، ط. المكتبة العلمية - بيروت ، 1399هـ =1979م)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502100361

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں