چغل خوری کا مفہوم؟
چغلی خوری کا عام فہم مطلب ہے : لگائی بجھائی کرنا، یعنی ایک کی بات دوسرے تک پہنچانا اور باہم اختلاف پیدا کرنا. احادیث میں اس پر پر وعید وارد ہوئی ہیں اور یہ سخت گناہ کبیرہ ہے؛ لہذا اس قسم کے مذموم عمل سےپوری طرح بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
بخاری شریف میں ہے:
"حدثنا أبو نعيم: حدثنا سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، عن همام قال: كنا مع حذيفة فقيل له: إن رجلا يرفع الحديث إلى عثمان، فقال حذيفة: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: لا يدخل الجنة قتات."
(كتاب الأدب، باب ما يكره من النميمة، ج:8، ص:17، رقم:6056، ط:دار طوق النجاة)
صحیح مسلم میں ہے:
"عن عبد الله بن مسعود قال: إن محمدًا صلى الله عليه وسلم قال: ألا أنبئكم ما العضه؟ هى النميمة، القالة بين الناس."
( باب تحريم النميمة ،ج:8، ص:28، رقم 6802، ط: دار الجيل ۔بيروت / دار الأفاق الجديدة ـ ۔بيروت)
ترجمہ:
"سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت محمد مصطفي صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں نہ بتاؤں ، کہ ’’العضہ‘‘ کیا ہے ؟ (پھر خود ہی فرمایا کہ:) وہ چغلی کھانا ہے۔(یعنی ) لوگوں کے درمیان میں( جھگڑے اور فساد کے لئے) بات کرنا، (ایک کی بات دوسرے کو پہنچا نا جس سے وہ آپس میں لڑائی جھگڑے پر اتر آئیں)۔"
فقط واللہ أعلم
فتوی نمبر : 144506101570
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن